
صحافی زبیر علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کی صحت کے معاملے پر علی امین گنڈا پور اوروفاقی حکومت ایک پیج پرہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں علی امین نے عمران خان کی صحت سے متعلق خدشات کو رد کرتے ہوئے سب کچھ بکواس قرار دے دیا ۔ رات گئے اجلاس میں شدید بدتمیزی سے پیش آئے۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے مسلسل عمران خان کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔ حکومت نے 18 اکتوبر تک عمران خان سے ملنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا لیکن پی ٹی آئی فوراً ملاقات کا ریلیف حاصل نہ کرسکی۔
اس کے بعد پی ٹی آئی کے سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ اگر عمران خان سےملاقات نہیں کرائی جاتی ہے تو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران ہی 15 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف احتجاج کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: جیل میںقیدعمران خان کا بیرونی دنیا سے رابطہ کٹ گیا
زبیر علی خان کا مزید کہنا تھا کہ اگر صبح 7 بجے عمران خان سے اعظم سواتی کی ملاقات کروائی جاسکتی ہے تو پھر ایس ای او کانفرنس کے پیش نظر احتجاج روکنے اور عمران خان کی صحت سے متعلق تشویش کو دور کرنے کے لیے ملاقات کیوں نہیں کروائی جارہی؟
علی امین اور وفاقی حکومت کے ایک پیچ پر ہونے کے ساتھ ساتھ زبیر علی خان نے پی ٹی آئی میں گروپس بننےکا انکشاف بھی کر ڈالا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے اندر اس وقت واضح دو گروپس بن چکے ہیں ۔ ایک مفاہمتی گروپ اور دوسرا نظریاتی گروپ ہے۔
مفاہمتی گروپ بیرسٹر گوہر، علی امین، بیرسٹر سیف، روف حسن پر مشتمل ہے جبکہ نظریاتی گروپ میں سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب، خالد خورشید، عالیہ حمزہ، شہباز گل، مہر بانو قریشی، ابوزر سلمان نیازی سمیت دیگر تمام قائدین شامل ہیں۔