عمران خان کے مبینہ طور پر ملٹری ٹرائل کرنے کا معاملہ حکومتی دھمکیوں سے ہوتا ہوا عدالت میں پہنچ گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس کیس کی سماعت ہوئی جس میں عمران خان کی جانب سے وکیل عزیر بھنڈاری پیش ہوئے۔
اس سے قبل یہ کیس لاہور ہائیکورٹ میں دائر کیا گیا تھا۔ تاہم لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار آفس کی جانب سے پے درپے اعتراضات کے بعد کیس لاہور ہائیکورٹ سے واپس لے لیا گیا اور اس کیس کو اب چند روز قبل ہی اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کیا گیا۔ عدالتی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد آج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت میں اس کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے دلائل دیئے کہ حکومت کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ عمران خان کا ملٹری ٹرائل کیا جائے گا۔ اس پر جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو سیاسی بات ہے۔
وکیل عزیر بھنڈاری نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی تقریر کا حوالہ بھی دیا اور اس پر بھی جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ یہ بھی سیاسی بات ہے۔
مزید پڑھیں:مذاکرات کے سارے دروازے بند، عمران خان کا بڑا اعلان
اس دوران عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ اٹارنی جنرل سے پوچھ کر بتائیں کے کیا وفاقی حکومت عمران خان کا کیس فوجی عدالت میں چلانے کی تیاری کر رہی ہے۔ جس کے بعد سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔
وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عمران خان کی درخواست پر جاری اعتراضات کا ذکر کیا جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے سوموار تک کا وقت دیتے ہوئے ہدایات جاری کیں کہ وفاقی حکومت سوموار تک جواب جمع کرائے۔
صحافی ثاقب بشیر کے مطابق اس حوالے سے عدالت نے سخت آرڈر پاس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر درمیانی پوزیشن لینے کی کوشش کی گئی یعنی اگر مگر والا معاملہ آ گیا تو عدالت اس حوالے سے آرڈر بھی پاس کرے گی جو کہ بہت غیر معمولی ہو گا۔