عمران خان کا وہ کیس جو تین عدالتوں میں فٹبال بنا ہے

عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس تین اعلیٰ عدالتوں میں فٹبال بنا ہوا ہے۔ اس کیس کے پوری روداد اپنے ایکس اکاؤنٹ پر سناتے ہوئے صحافی ثاقب بشیر لکھتے ہیں کہ یہ بہت دلچسپ کیس ہے جو تین اعلی عدالتوں میں فٹ بال بنا ہوا ہے۔
کہانی شروع ہوتی ہے 22 اکتوبر 2022 سے جس دن توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن فیصلہ دیتا ہے۔ عمران خان کو نااہل کرتا ہے سیشن کورٹ میں فوجداری کاروائی چلانے کا آرڈر کرتا ہے۔
اس فیصلے کو عمران خان 31 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہیں چھ سات تاریخیں پڑتی ہے اس دوران اسی طرح کی درخواست لاہور ہائیکورٹ دائر ہوتی ہے اور لاہور ہائیکورٹ لارجر بنچ بنا دیتی ہے۔
عمران خان کے وکلا اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا درخواست کا لاہور ہائیکورٹ کو بتاتے ہیں لاہور ہائیکورٹ کہتی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست واپس لیں تو ہی ہم کیس سے آگے بڑھائیں گے 19 جنوری 2023 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت سے درخواست واپس کی متفرق درخواست دائر ہوتی ہے جس میں یہ فیصلہ ہونا ہے درخواست واپس لینے کی اجازت عدالت دے گی یا نہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ایم این اے سعودی عرب میں گرفتار

11 ماہ بعد دسمبر 2023 میں چیف جسٹس عامر فاروق کیس واپس لینے کی درخواست مسترد کر دیتے ہیں جس کو عمران خان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے کیس واپس لینے کی درخواست منظور کی جائے تاکہ لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بنچ کیس آگے بڑھا سکے جو دسمبر 2022 سے آگے نہیں بڑھا سکا ۔
سپریم کورٹ میں آج تک کیس مقرر نہیں ہوا ، اس دوران الیکشن کمیشن کے اکتوبر 2022 کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے سیشن کورٹ فوجداری کیس میں عمران خان کو 5 اگست 2023 کو سزا بھی سنا دیتی ہے۔
لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ جس نے دسمبر 2023 میں کہا ہم ہی کیس سنیں گے یہاں بھی 8 ماہ میں کیس مقرر ہی نہیں ہوا ایک دفعہ مارچ میں ہوا تو لسٹ سے نکال دیا گیا۔ یوں آج تک سماعت ہی نہیں ہو سکی ۔۔جبکہ لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بنچ دسمبر 2022 سے انتظار میں ہے اسلام آباد ہائیکورٹ سے کیس واپس ہو گا تب ہی لاہور ہائیکورٹ سن سکے گی ۔سپریم کورٹ میں ابھی تک مقرر ہی نہیں ہو سکا یوں کہانی آگے بڑھ رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں