
کئی ماہ سے جاری بحث کہ قاضی صاحب جارہے ہیں یا نہیں جارہے میں آج ایک اور اضافہ ہو گیا ہے جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے جانے کا عندیہ دے دیا ہے۔
ایسا نوٹ کیا گیا ہے صحافی مریم نواز خان کی جانب سے جنہوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے جانے کا عندیہ دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں آئینی ترامیم سے متعلق پاکستان بار کے 6 ممبران کے وکیل حامد خان نے درخواست واپس لی تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے وکلاء مخاطب کر کے کہا میں نے آپ کی درخواست اپنے دور میں نہیں لگائی، وہ بعد میں لگے گی، آپ سمجھ رہے ہیں نا کس مقدمے کی بات کر رہا ہوں؟ حامد خان نے کہا آپ کی بڑی مہربانی۔
کورٹ رپورٹرز کا دعویٰ ہے کہ جس مقدمے کی بات قاضی فائز عیسیٰ نے کی ہے یہ 8 فروری کے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق پٹیشن پر گفتگو کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:نہ قاضی فائز عیسیٰ کی ایکسٹنشن ، نہ منصور علی شاہ چیف جسٹس
یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ میں آئینی ترامیم سے متعلق بار کونسل کے 6 درخواست گزاروں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت تھی جس میں وکیل حامد خان تھے۔
حامد خان نے کیس شروع ہوتے ہی عدالت سے درخواست واپس لینے کی استدعا کر دی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
اس حوالے سے کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر کہتے ہیں کہ اگر یہ درخواست سن بھی لی جاتی تو اسے خارج ہی ہو جانا تھا۔ اس حوالے سے ثاقب بشیر کا خیال ہے کہ اگر قاضی فائز عیسیٰ یہ کیس سنتے تو وہ کوئی آرڈر، ریمارکس یا ججمنٹ بھی پاس کر دیتے جس سے پانچوں ہائیکورٹ میں چلنے والے کیسز کا راستہ بھی بند ہوجاتا۔
یاد رہے کہ ماضی میں بھی کئی کیسز میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اہم نوعیت کے کیسز میں ہائیکورٹس کے فیصلوں کو اڑاتے آئے ہیں۔