عمران خان کی دور وزیراعظم کی یاد گار تصویر

عمران خان کے گھر پر قبضہ کر لیا گیا

گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں 14 سال سزا سنائے جانے کے بعد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل میں جاکر خود گرفتاری دے دی تھی۔ تاہم کل رات ایک غیر معمولی نقل و حرکت سامنے آئی جب سیکورٹی رسک کے پیش نظر بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے بنی گالہ شفٹ کیا گیا اور عمران خان کی رہائش گاہ کو ہی سب جیل قرار دے دیا گیا۔
اس واقعہ کے بعد سے پی ٹی آئی کی مخالف پارٹیوں نے بیانیہ بنایا کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی کیلئے این آر او مانگ لیا۔ کسی نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے درخواست دی جس کے بعد انہیں یہ سہولت دی گئی۔ مخالفین نے لاڈلے پن کا طعنہ بھی دیا کہ بشریٰ بی بی کے ساتھ لاڈلوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کو یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں لگ رہا تھا اور آج اسکی جھلک سامنے بھی آگئی۔

مزید پڑھیں:‌سزا کے بعد بشریٰ‌بی بی کو بڑا ریلیف مل گیا

عمران خان کے وکیل انتظار حسین پنجھوتہ نے انکشاف کیا ہے کہ صرف بیانیہ بنانے کیلئے کہ بشریٰ بی بی کو ریلیف دیا گیا ہے، یہ اقدام اٹھایا گیا۔ جبکہ حقیقیت میں عمران خان کی رہائش گاہ پر قبضہ جمایا گیا ہے۔ ملازمین اور سامان کو باہر نکال دیا گیا ہے۔

انتظار حسین پنجھوتہ کا مزید کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کیلئے جیل سے بھی سخت ماحول بنایا گیا ہے۔ انہیں ایک کمرے تک ہی محدود کیا گیا ہے اور وہاں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں۔ صرف یہی نہیں انہیں کھڑکی تک کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔
وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ بغیر کسی قانون کے عمران خان کے گھر پر قبضہ جمایا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی رد کر دیا کہ عمران خان یا بشریٰ بی بی کی جانب سے اس ریلیف کی درخواست دی گئی۔ انتظار پنجھوتہ کا کہنا تھا کہ ہمیں فیئر ٹرائل تک کی اجازت نہیں دی گئی اور اس نام نہاد ریلیف کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے۔ اس کام کا مقصد صرف بیانیہ بنانا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گھر کسی بھی شخص کیلئے حساس جگہ ہوا کرتی ہے۔ ہمارے گھر پر قبضہ جمانے کے ساتھ سامان باہر نکالنے سے مکان کو ٹیک اوور کر لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے گھر پر قبضہ بھی کسی کی ایماء پر کیا گیا ہے۔ ہوسکتا ہے یہ بھی لندن پلان کا حصہ ہو۔

2 تبصرے “عمران خان کے گھر پر قبضہ کر لیا گیا

اپنا تبصرہ بھیجیں