عمران خان کے کیس سننے والے جج نے بڑی سہولت مانگ لی

ایک اہم پیش رفت میں، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، جو سیاسی شخصیات پر مشتمل ہائی پروفائل مقدمات کی صدارت کی سماعت کر رہے ہیں، نے صحت کی خرابی کی وجہ سے اپنی ریٹائرمنٹ تک طبی بنیادوں پر چھٹی مانگ لی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جج بشیر نے اپنی صحت کی گرتی حالت وجہ بتاتے ہوئے اپنی عدالتی ذمہ داریاں ادا کرنے سے معذرت کرتے ہوئے 24 جنوری سے 14 مارچ 2024 تک طبی چھٹی کی باضابطہ درخواست کی ہے۔
ذرائع کے مطابق جج محمد بشیر جو 14 مارچ 2024 کو ریٹائر ہونے والے ہیں، نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور وزارت قانون و انصاف کو چھٹی کی درخواست جمع کرائی۔ خط اسلام آباد ہائی کورٹ اور وزارت قانون و انصاف کو موصول ہوگیا ہے۔
جج بشیر کی صحت سے متعلق خدشات کی خبر ایک اہم موڑ پر سامنے آئی ہے، کیونکہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور چیئرمین عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس سمیت کئی اہم مقدمات کی نگرانی کر رہے تھے۔
ان کے دائرہ اختیار میں آنے والے دیگر مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس کے علاوہ سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف مقدمات بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پارٹی چھوڑنے والا کونسا امیدوار الیکشن لڑ رہا کون نہیں؟
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں 2012 میں قومی احتساب بیورو (نیب) میں تعینات ہونے والے جج محمد بشیر نے غیر معمولی طور پر طویل مدت تک خدمات انجام دیں۔ اگرچہ نیب کے ججوں کی تقرری عام طور پر تین سال کے لیے ہوتی ہے لیکن جج بشیر گیارہ سال سے نیب کورٹ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کے دور میں 2018 میں سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور 2021 میں عمران خان نے تقرریاں دیکھی ہیں۔
جج بشیر کے کمرہ عدالت نے چار وزرائے اعظم – راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی، نواز شریف اور عمران خان پیش ہوتے رہے ہیں جو ان کے عدالتی کیریئر کے ایک منفرد اور تاریخی اعتبار سے اہم پہلو کی نشاندہی کرتے ہیں۔
موجودہ صورتحال جج بشیر کی طبی چھٹی اور بعد ازاں ریٹائرمٹ کے بعد انکی غیر موجودگی میں زیر التوا مقدمات کے تسلسل اور نمٹانے بارے کئی سوالات جنم لیں گے۔