پاکستان بھارت سمیت جنوبی ایشیاء کی کئی ممالک اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گزشتہ ہفتے 700 کے قریب اموات ہوئی ہیں جس پر ایدھی فاؤنڈیشن کا گمان ہے کہ یہ سب ہیٹ ویو کا نتیجہ ہے۔
پاکستان ان دنوں شدید ہیٹ ویوز کی لپیٹ میں ہے جس میں کچھ لوگ اس گرمی کوہلکا لے لیتے ہیں اور مناسب حفاظتی انتظامات نہ کرتے ہوئے گھروں سے نکل پڑھتے ہیں اور ہیٹ سٹروک کا نشانہ بن جاتے۔
آئیں ہم طبی ماہرین کے نقظہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہیٹ سٹروک سے کیسے انسان کی موت واقع ہوتی ہے۔
ریسرچ ثابت کرتی ہے کہ انسانی جسم جس حد تک جسمانی درجہ حرارت برداشت کر سکتا ہے ، قوت مدافعت کم ہونے کی وجہ سے اس سے کم درجہ حرارت بھی اس کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اسی لئے جب کوئی انسان ہیٹ ویو کا شکار ہوتا ہے تو جسم کا درجہ حرارت حد سے زیادہ بڑھ جانے کی وجہ سے جسم کو ٹھنڈا کرنے کیلئے خون جلد کی طرف روانہ ہوجاتا ہے۔
اس نتیجے میں جسم کے دیگر اعضاء کو خون کی سپلائی کم ہو جاتی ہے جس سے وہ کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور انسان کی موت واقع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
ہیٹ ویوز سے زیادہ اموات کی وجہ دل پر زور پڑنے کی وجہ سےہوتی ہیں۔ گرمی میں بلڈپریشر کم ہونے کی وجہ سے دل کو زیادہ زور لگا کر جسم کو خون سپلائی کرنا پڑتا ہے۔
کمزور دل کے افراد اس دوران شدید متاثر ہوتے اور اپنی جان سے اکثر ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
مزید پڑھیں:کراچی کے لوگوں کیلئے کے الیکٹرک خریدنے والا مسیحا
اس کے علاوہ شدید گرمی میں انسانی جسم سے پانی کا نکل جانا جسے ڈی ہائیڈریشن کا عمل بھی کہا جاتا ہے ، بظاہر ایک عام سا عمل لگتا ہے لیکن یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں گردے بری طرح متاثر ہوتے ہیں جس سے انسان کی حالت غیر ہوسکتی ہے اور مختلف اعضاء کے کام نہ کرنے کی وجہ سے انسان موت کا شکار ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ گرمی میں اکثر جسم کا درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے انسانی ذہن پر بھی برا اثر پڑتا ہے اور بعض کیسز میں انسان سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔
ڈاکٹرز ہیٹ ویو کو چھپا ہوا قاتل یعنی کہ سائلنٹ کلر کا نام دیتے ہیں اور ہدایات دیتے ہیں کہ کچھ بھی ہوجائے احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے تا کہ قیمتی انسانی جان کو بچایا جا سکے۔
“ہیٹ سٹروک سے انسان کی موت کیسے ہوتی ہے” ایک تبصرہ