حسن نصراللہ-نعیم قاسم

حسن نصراللہ کے جانشین نعیم قاسم کون ہیں

حزب اللہ نے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نعیم قاسم کو نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔ گزشتہ ماہ بیروت میں اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کئی سینئر اراکین سمیت مارے گئے جن میں سے شاید کوئی زندہ رہ جاتا تو وہ سربراہ بن جاتا۔نعیم قاسم ان چند رہنماؤں میں سے تھے جو اس حملے میں محفوظ رہے اور یوں اب نعیم قاسم نے یہ عہدہ سنبھال لیا ہے۔
1953 میں لبنان کے دارالحکومت بیروت میں پیدا ہونے والے قاسم نعیم نے دینی تعلیم لبنان کے چند شعیہ علماء سے حاصل کی تھی اور انہوں نے لبنانی یونیورسٹی سے کیمسٹری کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے۔
وہ چھ برس تک بطور سیکنڈری سکول ٹیچر اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے جبکہ ان کے بارے رپورٹس میں بتایا گیا کہ وہ مساجد میں بچوں کو پڑھاتے تھے ۔ انہوں نے یونیورسٹی میں اپنے ساتھی طلبہ کی مدد سے یونین آف مسلم سٹوڈنٹس نامی تنظیم کی بنیاد بھی رکھی تھی اور ان کے مقاصد تعلیمی اداروں میں مذہبی خیالات کو فروگ دینا تھا۔

مزید پڑھیں:‌شمالی غزہ میں قیامت برپا، 17 روز میں 640 شہادتیں

انہوں نے 1974 میں امل نامی سیاسی و عسکری تنظیم جوائن کی تھی اور وہ اس تنظیم کے پیش رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے۔ تاہم 1979 میں انقلاب ایران کے بعد وہ اس تنظیم سے مستعفیٰ ہو گئے اور مذہبی بیروت کی مساجد میں مذہبی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔
1982 میں جب حزب اللہ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تو نعیم قاسم نے ان اجلاسوں میں شرکت کی جس میں اس تنظیم کے قیام کا فیصلہ ہوا۔ 1991 میں نعیم قاسم کو ڈپٹی سیکرٹری جنرل بنایا گیا اور 1992 میں حسن نصر اللہ کے حزب اللہ کے نئے سربراہ منعقد ہونے کے بعد سے اب تک وہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے عہدے پر ہی براجمان رہے۔
اب حسن نصراللہ کے جانشین کے طور پر انہیں بھاری ذمہ داریاں سنبھالنی ہیں اور یہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب اسرائیل اور حزب اللہ میں جنگ شدت اختیار کر چکی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں