نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ ان کے حوالے سے یہ مشہور ہے کہ وہ عدلیہ کی تقسیم میں نیوٹرل رہتے ہیں۔ اسی طرح سیاسی جماعتوں کی پسند نا پسند کی تقسیم میں بھی وہ غیر متنازع ہیں۔
وہ نہ پی ٹی آئی کے فیورٹ ہیں اور نہ ہی پی ٹی آئی ان سے اختلاف کرتی ہے اسی طرح نہ ن لیگ یا پیپلز پارٹی کے وہ فیورٹ ہیں اور نہ ہی ان پارٹیوں سے انکا کوئی اختلاف ہے۔
کمیونٹی میں انہیں غیر متنازع حیثیت سے دیکھا جاتا ہے۔ لیکن اب جبکہ وہ منصف اعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہوئے ہیں تو انکے حوالے سے یہ سوال بڑی شد و مد سے اٹھایا جارہا ہے کہ کیا اس ماحول میں وہ غیر متنازع رہ پائیں گے یا نہیں۔
پاکستان اس وقت سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے اور جسٹس یحییٰ آفریدی کو عہدہ سنبھالتے ہیں کئی سیاسی معاملات کو دیکھنا ہوگا جس پر وہ آنکھیں بند نہیں کر پائیں گے۔
عہدہ سنھالتے ہی ان کے سامنے 26 ویں آئینی ترمیم کا کیس لگے گا اور اسی طرح پی ٹی آئی کا مخصوص نشستوں کا فیصلہ اور اسکے خلاف اپیل ، عمران خان کے کیسز، انسانی حقوق کی اپیلوں سمیت درجنوں سیاسی معاملات ان کے سامنے آئیں گے۔
مزید پڑھیں:بطور جج جسٹس یحییٰ آفریدی کے چند اہم فیصلے
ان سیاسی معاملات میں ظاہر ہے کہ ایک فریق کی جیت اور دوسرے کی ہار ہوگی۔ جیتنے والوں کیلئے نئے چیف جسٹس ہیرو ہوں گے لیکن ہارنےوالے انہیں غیر متنازع نہیں رہنے دیں گے۔
اس ساری کشکمش میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اپنا کردار دیکھنے لائق ہو گا کیونکہ ماضی میں بھی وہ ایسے معاملات کوسمارٹ طریقے سے دیکھتےآئے ہیں ۔ اب انکے ٹینلٹ کا امتحان ہے۔
انہیں صرف باہر نہیں، اپنے ادارے سے ہی تقسیم کا چیلنج درپیش ہے جو اب گزشتہ روز کے فل کورٹ ریفرنس سے ظاہر ہے جہاں کئی ججز نے عدم شرکت کی اور جسٹس منصور علی شاہ نے تو سابقہ چیف جسٹس کو چارج شیٹ ہی کردیا۔
اسی طرح کیا نئے چیف فل کورٹ بنائیں گے؟ وہ کیسز کو کیسے لگائیں گے؟ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں کون کون شامل ہوگا؟ یہ ایسے سوالات ہیں جوانہیں غیر متنازع نہیں رہنے دیں گے۔ لیکن ایک بار پھر یہ انکے ٹیلنٹ کا امتحان ہے۔