بولیویا آرمی چیف

حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام، آرمی چیف گرفتار

جنوبی امریکہ کے ملک بولیویا میں آرمی چیف کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی جس کے بعد آرمی چیف کو گرفتار کر لیا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق آرمی چیف نے جمہوریت کی بحالی کا نعرہ لگا کر صدارتی محل کے اطراف فوج کی پیش قدمی کی تو صدرلوئس آرس نے اسے حکومت گرانے کی سازش قرار دیتے ہوئے فوج کے نئے سربراہ کو تعینات کر دیا۔
نئے سربراہ نے فوجی دستوں کو واپس اپنے بیرکوں میں جانے کے احکامات جاری کر دیئے جبکہ آرمی چیف کھوان کھوسے زونیگا کو گرفتار کر لیا گیا۔ آرمی چیف کے علاوہ نیوی چیف کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
گرفتار ہونے سے قبل آرمی چیف کھوان کھوسے زونیگا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سیاسی رہنماؤں کی آپس کی چپقلش کو وجہ بتاتے ہوئے جمہوریت کی بحالی کی خواہش سے حکومت پر قبضے کا اعلان کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیاسی رہنما ملک تباہ کر رہے ہیں اور وہ ملک میں جمہوریت کی بحالی اور عوام کے مسائل کے حل کیلئے بھاگ دوڑ سنبھالیں گے۔ تاہم ان کی یہ کوشش ناکام بنا دی گئی۔

مزید پڑھیں: افغان لڑکیاں تعلیم کیلئے افریقی ممالک کیوں جارہی ہیں؟

وزیر انصاف ایوان لیما کا کہنا ہے کہ جنرل کو “جمہوریت اور آئین پر حملہ کرنے کے الزام میں زیادہ سے زیادہ 15 سے 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے”
فوجی بغاوت کا آغاز اس وقت ہوا جب بولیویا کی گلیوں میں اچانک سے فوجی گاڑیاں نمودار ہوئیں اورصدارتی محل کی جانب پیش قدمی شروع کر دی۔ اس پیش قدمی کو صدر نے بے قائدہ عمل قرار دیتے ہوئے آرمی چیف کو ہدایت کی کہ فوج ہٹا دیں تاہم ایسا نہ ہوسکا۔
گرفتاری کے بعد آرمی چیف نے بیان دیا ہے کہ صدر لوئس آرس نے انہیں خود ایسا کرنے کیلئے کہا تھا کیونکہ انکی مقبولیت دن بدن کم ہورہی تھی اور اس مخدوش حالت میں انکے لیئے ضروری تھا کہ وہ کوئی ایسا عمل کریں جس سے انکی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں