رواں سال حج کےایام میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ کراس کرنے کے بعد اب تک سینکڑوں حجاج کرام وفات پا چکےہیں۔ اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 1126 افراد جان کی بازی ہار چکےہیں۔
حج کے دوران وفات پا جانے والوں میں سے نصف افراد کا تعلق مصر سے بتایا جاتا ہے جبکہ پاکستان سے بھی 30 سے زائد حجاج کے اموات کی خبر ہے تاہم حتمی نمبر آنا ابھی باقی ہے۔
حج میں ایک ہزار سے زائد افراد کے اموات پر سعودی عرب حکام نے رد عمل دیتے ہوئے حج کے انتظامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ریاست بالکل ناکام نہیں ہوئی۔ جاں بحق ہونے والے افراد کے پاس حج پرمٹ نہیں تھا۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ دوران حج وفات پا جانے والوں میں سے اکثریت کے پاس حج پرمٹ نہ ہونےکی وجہ سے وہ حج کی سہولیات سے مستفید نہ ہو سکے جس کی وجہ سے یہ حادثات دیکھنا پڑے۔
ایک اندازے کے مطابق سب سے زیادہ اموات حج کے دو دنوں میں 9 ذوالحجہ کو میدان عرفات اور 10 ذوالحجہ کو منیٰ میں رمی یعنی کے شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران ہوئیں۔
حج کیلئے پرمٹ کی شرط ہونے کی وجہ سے انتظامات کا جائزہ لیکر سعودی حکومت مختلف ممالک کا کوٹہ مختص کرتی ہے۔ ان ممالک میں قرعہ اندازی کے ذریعے خوش نصیب افراد کو چنا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: رواں سال کتنے حجاج کرام نے حج کی سعادت حاصل کی؟
تاہم 2019 میں ویزہ پالیسی میں نرمی کی بعد سینکڑوں لوگ کام کے سلسلے یا وزٹ ویزہ پر سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں اور بغیر پرمٹ حج میں شریک ہو جاتے ہیں۔
اس غیر قانونی طریقے کی ممانعت بھی ہے اور پکڑے جانے پر سزا بھی، لیکن بنا پرمٹ کے آئے افراد رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس سہولت سے فائدہ اٹھا جاتےہیں۔یوں ہزاروں افراد کی شرکت کی وجہ سے انتظامات سے زائد آنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جہاں سعودی حکومت حج کےایام میں اس واقعے کو کسی صورت اپنی غلطی تسلیم کرنے سے انکاری ہے اور تمام تر معاملات کا ذمہ دار غیر رجسٹرڈ حجاج کرام کو ٹھہرا رہی ہے ، وہیں حجاج کرام جنہوں نے اموات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ حکومتی بد انتظامی کی روداد سنارہے ہیں۔
کئی ممالک کے حج آپریشن اپنے شہریوں کو مکمل سہولیات بھی فراہم نہیں کر سکے جو اس واقعے کی وجہ بنا۔