ہاتھ سے لکھنے سے یادداشت کیسے بڑھتی ہے

ڈیجیٹل آلات میں دن بدن ترقی نے تعلیمی دنیا میں بھی بہت کچھ بدل ڈالا ہے۔ جہاں یہاں بہت سے کام آسان ہو گئے ہیں وہیں بہت سی تخلیقی صلاحیتیں ماند بھی پڑتی جارہی ہیں۔ ان میں سے ایک رحجان ہاتھ سے لکھنے کی بجائے ٹائپنگ کا بڑھتا ہوا رحجان ہے۔
دنیا بھر میں اب سمارٹ فون عام ہو چکا ہے جہاں آپ آسانی سے ٹائپ کر کے مطلوبہ کام کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی ایسی اسائنمنٹ آ جائے جس کیلئے بڑی سکرین درکار ہو تو لیپ ٹاپ پر ٹائپ کر کے آپ باآسانی اپنا کام مکمل کر سکتے ہیں۔
اگر آپ ٹائپ کرنے کو بھی مشکل سمجھتے ہیں تو آپ کیلئے کام اور بھی آسان ہو سکتا ہے جس میں آپ وائس ٹائپنگ فیچر سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ آپ دنیا کی کوئی بھی زبان بولتے ہیں، گوگل کی بورڈ کا وائس ٹائپنگ فیچر آپکا یہ مسئلہ حل کردے گا۔
کئی ترقی یافتہ ممالک میں بچے کو چھوٹی جماعتوں سے ہی کمپیوٹر کے سپرد کر دیا جاتا ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک میں بھی اب ہاتھ سے لکھنے کا عمل ختم ہوتا جا رہا ہے۔
تاہم اب نئی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ ہاتھ سے لکھنے کی وجہ سے دماغ تیز کام کرتا ہے خصوصی طور پر وہ حصہ جو کہ یادداشت سے جڑا ہے۔
ہمارے دماغ کے دو حصے ہوتے ہیں جس میں بایاں حصہ حرکات و سکنات کوکنٹرول کرتا ہے جبکہ بایاں حصہ تخلیقی صلاحیتوں کو کنٹرول کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:ایلون مسک کی ٹیکنالوجی نے 8 سال سے مفلوج نوجوان کی زندگی کیسے بدلی
اس حوالے سے ماہر نفسیات کاکہنا ہے کہ ٹائپ کرنے کے دوران ہمارے ذہن کا صرف بایاں حصہ ہی کام کر رہا ہوتا ہے کیونکہ ہمیں پتا ہوتا ہے کہ صرف کی بورڈ کے بٹن چھونے سے ہم الفاظ کو سکرین پر پائیں گے۔
اس کے برعکس جب ہم ہاتھ سےلکھتے ہیں تو ہم حروف و الفاظ کی بناوٹ پر بھی توجہ دیتے ہیں جس سے دماغ کا تخلیقی حصہ یعنی کہ دایاں حصہ بھی کام کرتا ہے جس سے یادداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس ریسرچ کو ثابت کرنے کیلئے طلبہ کے دوسیٹ لیئے گئے ۔ ایک کو ہاتھ سے لکھنے کیلئے کہا گیا جبکہ دوسرے کو ٹائپنگ ٹاسک دیا گیا۔
اس دوران دونوں طلباء کےدماغ کے سکین لیئے گئے تو ریسرچر نے جانا کے ہاتھ سے لکھنے والوں کے ذہن میں پیدا ہونے والی برقی لہریں ٹائپنگ کرنے والے سے زیادہ متحرک تھیں۔