گورنر پنجاب کی تنخواہ کتنی؟

گورنر پنجاب سلیم حیدر خان نے لاہور میں میر خلیل الرحمان میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام ایک مذاکرے میں شرکت کی جہاں انہوں نے طالبات کے سوالوں کے جوابات دیئے اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے اختلافات، آئینی ترامیم سمیت دیگر موضوعات پر گفتگو کے ساتھ گورنر پنجاب کی تنخواہ بھی بتادی۔
ایک سوال کے جواب میں گورنر پنجاب سلیم حیدر کا کہنا تھا کہ پاور تو زیادہ وزیر اعلیٰ کے پاس ہی ہونی چاہیے لیکن گورنر کو بھی اتنا کمزور نہیں کرنا چاہیے کہ وہ گورنر ہاؤس میں بیٹھ کر کھاتا پیتا رہے اور انجوائے کرتا رہے۔ یہاں ان کا مزید کہنا تھا کہ ویسے گورنرکی تنخواہ 93 ہزار ہے۔
گورنر پنجاب کی تنخواہ بتانے کے ساتھ ساتھ گورنر پنجاب ن لیگ اور پیپلز پارٹی اتحاد کی حیثیت بھی بتا گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اتحاد محبت اور شوق کا نہیں، مجبوری کا ہے۔
آئینی ترامیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت جو آئینی ترمیم کرنا چاہتی ہے وہ پیپلز پارٹی کی آئینی ترمیم نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کا آئینی ترمیم کا مسودہ الگ ہے۔ انہوں نے تمام سٹیک ہولڈرز کو آئینی ترامیم پر بٹا کر رائے لینے کی بھی حمایت کی۔
مزید پڑھیں:وزیر اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب آمنے سامنے
پیپلز پارٹی کا نعرہ روٹی کمرا اور مکان کو عملی طور پر دیکھنے کیلئے انہوں نے سندھ کا حوالہ دیا کہ وہاں جایا جائے تو عملی طور پر اسے لوگو ہوتا دیکھا جاسکتا ہے۔
گورنر پنجاب کے حکومت سے اختلافات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وائس چانسلرز کی تقرری کے معاملے پر صوبائی حکومت ان کی مطابق اطمینان بخش کام نہیں کر رہی ہے ، دعا کریں جلد از ڈیڈ لاک سے نکلوں۔
بطور گورنر تقرری پر ان کا کہنا تھا کہ وہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے انہیں نہیں بتایا کہ انہیں کیوں چنا گیا۔ لیکن گورنر کی تقرری کے حوالے سے ایسے ایسے نام زیر گردش رہے جو کسی کھاتے میں بھی نہیں ہیں۔