گلگت بلتستان میں اس وقت سینکٹروں لوگ آٹے پر سبسڈی ختم کرنے، مختلف ٹیکسز لگانے اور اپنے آئینی حقوق کیلئے باہر نکلے ہیں۔ ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس احتجاج میں کوئی مثبت پیش رفت نہ ہونے پر اب دو دن کیلئے پہہ جام ہڑتال کی گئی ہے جس میں ٹریفک کا پہہ پوری طرح بند ہے۔
عوام کے مطالبات صرف آٹے کی سبسڈی تک محدود نہیں، بلکہ اب اس تحریک میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ مظاہرین دہائیوں کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کو نکلے ہیں جس میں بلا جھجک یہ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے پاس کسی طور کوئی اختیار نہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برخلاف عوام پر ٹیکس نافذ کرے۔
اب اس مارچ کو بنیادی حقوق کے مارچ کا نام دیاجا رہا ہے جس میں مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں ۔ گلگت بلتستان عوام ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسن علی ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں 20،20 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔ آئین میں ہمارے حقوق کی بات ہی نہیں ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پاکستان صرف عبوری سیٹ اپ کے طور پر گلگت بلتستان پر کنٹرول رکھ سکتا ہے لیکن اس عبوری سیٹ اپ کے نام پر ہمارے وسائل لوٹے جا رہے ہیں۔
گلگت بلتستان سے رپورٹنگ کرنے والے ایک صحافی ابرار حسین استوری کا کہناہے کہ : گلگت بلتستان کی عوام منفی درجہ حرارت میں گندم سبسڈی سمیت عوامی حقوق کیلئے پچھلے ایک ماہ سے سراپا احتجاج ہیں. انٹرنیٹ بند ہے اور پورا گلگت بلتستان سڑکوں پر نکل چکا ہے وفاقی حکمران خاموش، گلگت بلتستان کے منتخب ممبران اسلام آباد میں سردیاں گزارنے اور وفاقی جماعتوں کی الیکشن کمپین میں مصروف ہے۔
مزید پڑھیں: مریم نواز صنم جاوید کا مقابلہ کرنے سے کیوںکتر ا رہی ہیں؟
گلگت بلتستان کی عوام منفی درجہ حرارت میں گندم سبسڈی سمیت عوامی حقوق کیلئے پچھلے ایک ماہ سے سراپہ احتجاج انٹرنیٹ بند
پورا گلگت بلتستان سڑکوں پر نکل چکا ہے
وفاقی حکمران خاموش، گلگت بلتستان کے منتخب ممبران اسلام آباد میں سردیاں گزارنے اور وفاقی جماعتوں کی الیکشن کمپئن میں مصروف pic.twitter.com/O5ba1xet26— Abrar Hussain Astori (Journalist) (@AbrarAstori) January 28, 2024
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ترجمان برائے میڈیا امور ایمان شاہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی بات کو سنا جارہا ہے اور مسئلے کے حل کیلئے مذاکراتی کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے جس سےوہ پر امید ہیں کہ 48 گھنٹے تک کوئی مثبت حل نکل آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے گلگت بلتستان کو صرف نو ارب روپے آٹے پر سبسڈی کی مد میں ملتے ہیں لیکن اس ساری رقم کا انحصار مارکیٹ ریٹ پر ہے۔ آج سے کچھ عرصہ قبل تک یہ مارکیٹ ریٹ کم تھا تو مناسب انداز میں عوام تک سبسڈی پہنچائی جا رہی تھی۔ تاہم اب ریٹ بڑھنے کے بعد یہ مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اس احتجاج میںشریک عوام اور ایمان شاہ بھی گلگت بلتستان کی حقوق کیلئے اقوام متحدہ جیسے اداروںکا حوالہ دے رہے ہیں، جس سے معاملہ نزاکت کی طرف جاتا لگ رہا ہے. حکومت پاکستان کو اس معاملے کو بروقت دیکھنا ہو گا ورنہ صورتحال بگڑ سکتی ہے۔