
یوں تو مسلم دنیا کو جب جب ضرورت پڑی ، پاک فوج نے آگے بڑھ کر مدد کی۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پاک فوج سے اللہ نے ایک مبارک کام بھی لیا ہے جس کی وجہ سے اسے مقاماتِ مقدسہ کی حفاظت کرنے والی فوج کی طور پر جانا جاتا ہے۔
خانہ کعبہ پر حملہ:
نومبر 1979 میں خانہ کعبہ میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے مسلم دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ ہوا کچھ یوں کہ 500 کے قریب شدت پسندوں کے ایک گروہ نے خانہ کعبہ پر قبضہ کر لیا۔
یہ 20 نومبر 1979 کا دن تھا اور نئے اسلامی سال کی پہلا دن تھا۔ شدت پسندوں نے 1 لاکھ کے قریب نمازیوں کو خانہ کعبہ کے اندر محصور کرلیا۔
سعودی حکومت نے اس واقعے سے نمٹنے کیلئے فوج بھیجی لیکن مقامات مقدسہ کی حرمت اور سعودی افواج کے کم تربیت یافتہ ہونے کی وجہ سے یہ قبضہ چھڑایا نہ جا سکا۔
سعودی حکومت نے مواصلاتی نظام بند کر کے خبر کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی لیکن یہ خبر زیادہ دیر خفیہ نہ رہی۔ قبضہ چھڑانے کی ناکام کوششوں کے بعد بالآخر سعودی عرب نے پاکستان اور فرانس سے مدد مانگ لی۔
جب پاک فوج نے خانہ خدا کا قبضہ چھڑایا:
فرانس سے ایس ایس جی کمانڈوز اور پاکستان سے فوج کی بھاری نفری خانہ کعبہ پہنچی۔ فرانس کے ایس ایس جی کمانڈوز نےسعودی فوج کو تربیت دی لیکن وہ قبضہ چھڑانے کیلئے کارگر نہ تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ خانہ کعبہ میں غیر مسلموں کا داخلہ ممنوع ہے۔
مزید پڑھیں: جب ایک آرمی سربراہ نے قائداعظم کا حکم ماننے سے انکار کیا
یوں پاکستانی افواج نے سعودی افواج کے ساتھ بہادری سے لڑتے ہوئے تقریباً 2 ہفتے کے بعد 4 دسمبر کو خانہ کعبہ کا قبضہ چھڑا لیا۔ مسجد کو کچھ حد تک نقصان پہنچایا گیا لیکن خانہ کعبہ محفوظ رہا۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس سارے حملے میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جس میں نمازیوں کے ساتھ حملہ آور بھی تھے۔
حملہ آوروں کے سربراہ جہیمان کو 60 ساتھیوں سمیت زندہ پکڑا گیا جنہیں بعدمیں پھانسی کی سزا سنا دی گئی۔
اس واقعے کے بعد پاکستانی افواج کو مقامات مقدسہ کی حفاظت کرنے والی فوج کے طور پر دیکھا جانے لگا۔
اس دور میں پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی حکومت تھی۔ضیاء الحق پہلے بھی اپنے اسلامی طرز حکومت کی وجہ سے مقبول ہو رہے تھے اس واقعے کے بعد انہیں اسلامی دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔
اس واقعے کے بعد پاکستان اور سعودی حکومت کے درمیان دفاعی تعاون کافی حد تک بڑھ گیا۔ یوں پاکستانی فوج کی دخل اندازی اور پیشہ ورانہ مہارت نے خانہ کعبہ کو محفوظ بنا لیا۔
One Comment