رواں ماہ گیس تقریباً نہ ہونے کے برابر رہی لیکن گیس کے بلوں نے صارفین کو بنا ہیٹر کے ہی گرم کر دیا۔ ایسے میں صوبہ بلوچستان کے مضافاتی علاقے میں رہنے والے ایک مزدور پلمبر کا بل اتنا آیا کہ سن کر آپ دنگ رہ جائیں۔ دو کمروں کے کچے مکان میں رہنے والے اس مزدور کا بل ساڑھے آٹھ لاکھ روپے آیا۔
صاحب جان نامی اس شخص نے میڈیا کو بتایا کہ جب گھر والوں نے اس بل بتایا تو اس کے بلڈ پریشر میں اتنا اضافہ ہوا کہ ہسپتال کا چکر کاٹنا پڑا۔ صاحب جان کے مطابق ان کے گھر میں صرف دو وقت کھانا پکانے کیلئے گیس استعمال کی جاتی ہے۔ نہ تو گھر میں کوئی گیزر، ہیٹر ہیں تو ایسے میں اتنا زیادہ بل کیسے آ سکتا ہے؟
مزید پڑھیں: پاکستان میں انسانی سمگلنگ کی بڑی کوشش پکڑی گئی
متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ ماہ کا بل بھی 47 ہزار کا ادا کیا۔ اور کوئی ایسا ماہ نہیں گزرا کہ اس نے بل ادا نہ کیا ہو۔ مذکورہ شخص کا کہنا ہے کہ وہ بلوں میں اضافے کے خلاف ہونے والے احتجاج میں بھی حصہ لیتا رہا ہے اور باقاعدہ طور پر سوئی گیس کے دفتر کے چکر بھی کاٹتا رہا ہے۔ تاہم اسکی داد رسی نہیں کی گئی۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے جنرل منیجر نے اس تکینکی غلطی قرار دیتے ہوئے انکوائری کا کہہ کر میڈیا کو ٹال دیا ہے لیکن ایک اور سینئر آفیسر نے صاحب جان کے بل ادا کرنے کے دعوؤں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ گزشتہ دو ماہ کا بل ہے جو انہوں نے گیس استعمال کی۔
اس آفیسر کے بقول اتنا بل کسی کارخانے کا ہوسکتا ہے تاہم میٹر کی ٹیمپرنگ، لیکچ یا کوئی دوسری فنی خرابی بھی اس بل کی وجہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے واقعہ پر صارف کو جنرل منیجر کو ایک خط لکھ کر شکایات درج کرانا چاہیے تھی۔
ملک کے دیگر حصوں کی طرح بلوچستان جہاں گیس کے ذخائر موجود ہیں، گیس کی طویل لوڈ شیڈنگ اور کم پریشر سے مبرا نہیں ہے۔