
ہمارے ہاں عمومی طور پر ایک تاثر پایا جاتا ہے کہ فیئر بیسڈ پرینٹنگ (Fear Based Parenting ) یعنی کہ بچوں کو ڈرا کر پالا جائے تو ان کی تربیت اچھی ہوتی ہے۔
تاہم ماہرین نفسیات اب اس بات کی نفی کرتے ہیں کہ بچوں کو ڈرانا ایک حساس معاملہ اور اس سے بچوں کی ذہنی نشوونما اور شخصیت پر برا اثر پڑتا ہے۔
آئیے ہم فیئر بیسڈ پرینٹنگ (Fear Based Parenting ) یعنی کہ بچوں کو ڈرا کر پالنے کے چند ایسے نقصانات پر نظر ڈالتے ہیں جو کہ خطرناک ہوسکتے ہیں ۔
نفیساتی نقصان:
بچوں کو ڈرا کر پالنے کا پہلا اور بڑا نقصان نفسیاتی سطح کا ہوتا ہے۔ جب بچوں کو ڈرا کر پالا جاتا ہے مثال کے طور پر "بھوت آ جائےگا”، "باہر بچے اٹھانے والے آئے ہیں” وغیرہ تو یہ بار بار کا ڈرانا جذباتی طور پر نازک بچے کی نفسیاتی صحت پر برا اثر چھوڑتا ہے۔
کچھ والدین اپنے آپ سے بچوں کو اس طرح ڈراتے ہیں کہ بچہ والدین سے ہی چھپتا پھرتا ہے۔
سلمان آصف صدیق ایک ماہر نفسیات ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہمارے ہاں کچھ والدین بچوں کو اپنے آپ سے اس طرح ڈراتے ہیں جیسا اللہ سے ڈرایا جانا چاہیے۔
بچوں کے اندر ڈالا جانے والا یہ خوف مستقبل میں خود اعتمادی کی کمی، ڈپریشن اور اینگزائٹی کا باعث بنتا ہے۔
اعتماد کا ختم ہونا:
بچے والدین اور بڑوں کو اپنے لئے محفوظ پناہ گاہ سمجھتے ہیں۔ اگر یہی پناہ گاہ ہی انہیں ڈرانے میں لگ جائے تو بچوں کا اعتماد ہی ختم ہو جاتا ہے۔
اس کے نتیجے میں بچے اکیلا محسوس کرتے ہیں اور ان کا اعتماد / خود اعتمادی مکمل طور پر ختم ہو جاتی ہے۔
ایسے بچے عموماً اکیلے رہنے لگ جاتے ہین کیونکہ ان کا خیال ہوتاہے کہ جب والدین اور گھر کے افراد ہی انہیں ڈرا رہے ہیں تو معاشرہ انہیں کیسے قبول کرے گا۔
جھوٹ بولنے کی عادت پڑ جانا:
بچوں کیلئے غلطی کرنا کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ بچے ہر غلطی سے سیکھتے ہیں اور اگر غلطی پر انہیں درست انداز میں سمجھایا جائے تو وہ غلطی سے حاصل ہونے والے سبق کو اپنا کر آئندہ کیلئے غلطی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
لیکن اگر بچوں کو غؒطی پر ڈرایا جائے تو وہ سچ بولنے کی بجائے سزا سے بچنے کیلئے جھوٹ کا سہارا لیں گے جو مستقبل میں ان کی دنیاوی اور دینی زندگی کا حسن تباہ کر دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: کسی بچے کا ایمان کیسے خراب ہوتا ہے؟
منفی جذبات جنم لینا:
ڈر بچوں کے اندر نفرت ، غصہ اور انتقامی رویے جیسے منفی جذبات پیدا کر سکتا ہے۔ ایسے بچے اندر ہی اندر کڑھتے رہتے ہیں لیکن ڈر کے باعث جذبات کے اظہار سے کتراتے ہیں۔
ایسے بچوں کا مزاج چڑچڑا ہو جاتا ہے اور نتیجتاً وہ بغاوت پر بھی اتر آتے ہیں۔ ایسے میں انکی تعلیمی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے اور وہ غصے کا اظہار دوسرے بچوں سے لڑائی جھگڑا کرنے یا خود کو نقصان کے صورت میں کرتے ہیں۔
سیکھنے کا عمل متاثر ہونا:
اس کے علاوہ بچے کا سیکھنے کا عمل بھی ڈر کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے۔ اگر ایک بچے کو کسی سوال کے غلط جواب پر ڈانٹا جائے تو وہ آئندہ سوال پوچھنے یا سیکھنے کی کوشش ہی نہیں کرے گا۔
نتیجتاً ایسے بچے کے سیکھنے کا عمل بری طرح متاثر ہو گا۔
یاد رہے کہ بچوں کو ڈرا کر کی گئی تربیت فائدہ کی بجائے نقصان کا باعث بنتی ہے۔ اس لئے اس سے ہر صورت بچا جائے۔