چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ بڑی مشکل میں پھنس گئے۔ کلیم جاوید ایڈوکیٹ نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کلیم جاوید ایڈوکیٹ نے ایک ویڈیو بیان کے ذریعے چیف جسٹس کے خلاف ریفزنس لانے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحب آپ کو کس قانون نے اجازت دی ہے کہ تم چیف جسٹس ہوتے ہوئے میڈیا پر آکر اپنی صفائیاں پیش کرو۔
سینئر قانون دان کا کہنا تھا کہ ایک طرف قاضی فائز عیسیٰ کہتے ہیں کہ وہ ٹی وی نہیں دیکھتے اور دوسری طرف 2 منٹ میں آکر میڈیا پر بیان جاری کیا ہے۔ میں تمہارے خلاف ریفرنس دائر کرنے جارہا ہوں۔
یاد رہے کہ کمشنر راولپنڈی نے آج اپنی عہدے سے مستعفیٰ ہوتے ہوئے اعترافی بیان دیا کہ انہوں نے الیکشن میں دھاندلی کی۔ تاہم انہوں نے اپنے ساتھ چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کو بھی شریک جرم قرار دیا۔
مزید پڑھیں: مریم اورنگزیب کاعمران خان کا سر قلم کرنے کا مطالبہ
کمشنر کے بیان کے بعد سپریم کورٹ کھلنے کی اطلاعات تھیں جس میں توقع کی جارہی تھی کہ شاید سپریم کورٹ اس معاملے پر از خود نوٹس لے۔ تاہم ان چیمبر اجلاس کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے پر از خود نوٹس نہ لینے کا فیصلہ کیا۔
تاہم رجسٹرار آفس کے ذریعے بیان جاری کرنے کی بجائے چیف جسٹس خود میڈیا کے سامنے آئے اور صحافی عمران وسیم کو انٹرویو دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ الزامات لگانا آپکا حق ہے لیکن ثبوت بھی تو پیش کریں۔
قاضی فائز عیسیٰ کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح تو کل مجھ پر کوئی چوری کا الزام لگا دے، قتل کا الزام لگا دیں۔ الزام لگائیں لیکن ساتھ ثبوت بھی تو پیش کریں۔
چیف جسٹس کے انٹرویو کے بعد سوال اٹھنے شروع ہو گئے کہ کیا ان کا ایسا انٹرویو دینا درست تھا یا نہیں؟ سینئر صحافی سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ :
واہ کیا بات ھے آج تو قاضی صاحب نے بڑی جلدی نہ صرف TV دیکھ لیا بلکہ اپنی مرضی کے صحافیوں کو پندرہ منٹ کا انٹرویو بھی دیدیا ۔اپنے اوپر حرف آیا تو فوری ایکشن۔کسی دوسرے کی بات ھو تو میں TV نہیں دیکھتا ۔زندہ باد آزاد عدلیہ زندہ باد
“فائز عیسیٰ مشکل میں پھنس گئے” ایک تبصرہ