انتخابات 2024: پی ٹی آئی کو موقع ملا تو امیدوار مرضی کے نہ ہونگے

الیکشن 2024 کی تاریخ آ چکی ہے اور سپریم کورٹ کی طرف سے مصالحت کے بعد اب بظاہر الیکشن میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی۔ تاہم پی ٹی آئی کی سیاست اور الیکشن میں حصہ لینے پر ابھی بھی سوالات ہیں جن کا جواب ڈھونڈنے میں سیاسی قیاس آرائیاں عروج پر ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف اس وقت سخت کریک ڈاؤن کا شکار ہے۔ جب بھی کوئی رہنما بظاہر سر اٹھانے کی کوشش کرتا ہے تو کچھ دن غائب رہنے کے بعد پریس کانفرنس، کسی ٹی وی شو میں انٹرویو دیتے، یا استحکام پاکستان پارٹی کے دفتر سے برآمد ہوتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان الاٹ کرنے کی یقین دہانی منہ زبانی کرائی گئی۔ چیف الیکشن کمشنر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں بھی اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ پی ٹی آئی کا نشان بیلٹ پیپر پر ہوگا۔
تاہم پی ٹی آئی قیادت اس زبانی یقین دہانی سے کام چلانے کی بجائے تحریری فیصلہ چاہتی۔ کچھ دن قبل پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم نے چیف الیکشن کمشنر سے محفوظ فیصلہ سنانے کی بات کی اور ساتھ ہی لیول پلیئنگ فیلڈ کے متعلق بھی تحفظات سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں: اسد عمر نے بھی تحریک انصاف کو سرخ جھنڈی دکھا دی

کچھ رہنماوؤں کا خیال ہے کہ عین ممکن ہے الیکشن کمیشن عین انتخابی دنوں میں ایسی کوئی حرکت کر سکتا ہے جس سے بلے کا نشان یا کسی اور کو الاٹ کردیا جائے یا سرے سے پی ٹی آئی کو موقع ہے نہ ملے کے وہ انتخابات میں اتر سکے۔
عمران خان کی لیگل ٹیم کے رکن بیرسٹر شعیب شاہین نے اسے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ممکن ہے ہمارے موزوں امیدواروں کو الیکشن نہ لڑے دیا جائے کیونکہ جو بھی سر اٹھاتا ہے اسے اٹھا لیا جاتا ہے۔


تاہم انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی نے ہوم ورک مکمل کر رکھا ہے اور ہر انتخابی حلقے سے امیدوار سامنے لایا جائے گا۔ تاہم ابھی اعلان نہ کرنے کے پیچھے حکمت عملی یہ ہے کہ ممکنہ امیدواروں کو انتقامی کاروائی سے بچایا جا سکے۔
کچھ ممکنہ امیدواروں نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے آزاد امیدواروں کے طور پر سامنے آنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن جیسے ہی کسی سیاسی دھڑے کی جانب سے حمایت کا اعلان ہوا، ہمیں لاتعلقی کا اعلان کرنا پڑا۔
اس سے قبل عمران خان نے وکلاء سے خطاب میں اشارہ دیا تھا کہ وہ ممکنہ طور پر وکلاء برادری کو زیادہ ٹکٹ دیں گے۔
کریک ڈاؤن سے بچنے کیلئے پی ٹی آئی کی ممکنہ پالیسی وکلاء کو ٹکٹ دینا ہو سکتی ہے۔ تاہم ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ پی ٹی آئی نے ابتدائی انتخابی نعرہ سامنے رکھا ہے “ظلم کا بدلہ ووٹ سے”۔

اپنا تبصرہ بھیجیں