شرح-پیدائش

دنیا میں شرح پیدائش کم کیوں ہو رہی ہے اور اسکا حل کیا ہے؟

کہاجاتا ہے کہ قدرت کے نظام کو چھیڑنے سے اجتناب کیاجانا چاہیے کیونکہ ایک بار فطرتی طریقے سے ہونے والے کسی کام میں انسانی رکاوٹ ڈال دی جائے تو صدیوں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ ایسی ہی صورتحال سے اس وقت امریکہ ، برطانیہ اور دوسرے ممالک کو سامنا ہے جہاں شرح پیدائش دن بدن کم ہوتی جارہی ہے۔
ان ممالک میں بچوں کی تعداد پر پابندیوں کے عمل نے شرح پیدائش کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ امریکہ میں شرح پیدائش 1.62فیصد کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے جبکہ یہ سطح برطانیہ میں1.49 فیصد ہے۔
اس شرح کے بگڑنے سے ممالک کو بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے کیونکہ وہاں بزرگ افراد کی تعداد میں اضافہ ہونے لگتا ہے اور پنشن لینے والے افراد کی تعداد سروس کرنے والے افراد سے زیادہ ہونے لگتی ہے جس سے آبادی کا توازن بری طرح بگڑ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: وہ ملک جہاں بچے کی پیدائش پر دو کروڑ پاکستانی روپے ملتے ہیں

اس بگڑتی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے اب ترقی یافتہ ممالک لوگوں کو بچوں کی پیدائش پر چھٹیاں اور آفرز دینے لگ گئے ہیں جبکہ کئی ممالک میں اس کا حل یہ بھی نکالا گیا ہے کہ دنیا بھر سے نوجوان آبادی کیلئے اپنے ملک کے دروازے کھول دیئے گئے ہیں اور یہاں شادی کرنے پر نیشنلٹی اور دوسری مراعات دینے کی آفرز کی جاتی ہیں۔
جنوبی کوریا اس وقت ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہے جہاں شرح پیدائش کم ہو کر گزشتہ سال 0.72 فیصد تک آگئی اور رواں سال اس کے 0.6فیصد تک آنے کے امکانات ہیں۔ ایسے میں جنوبی کوریا حکومت ہر جوڑے کو بچے کی پیدائش پر دو کروڑ پاکستانی روپے یا 77 ہزار ڈالر دینے کی آفر کر رہی ہے جو جنوبی کوریا کی کرنسی میں 10 کروڑ وان بنتے ہیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف امیگریشن پالیسی پر اکتفاء کرنے سے ہی یہ معاملہ حل نہیں ہوگا کیونکہ ان ممالک میں اتنی بڑے پیمانے پر امیگریشن نہیں ہورہی جو اس بحران پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں