سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملے نے امریکی انتخابی عمل پر سوالات اٹھا دیئے ہیں ۔ دوسری طرف ٹرمپ پر حملے کو لیکر پاکستان میں بحث جاری ہے۔ لیکن سینئر صحافی صدیق جان نے ایسا انکشاف کیا ہے جس نے پاکستانی عدالتی نظام کی افسوسناک حقیقت کو بے نقاب کر دیا ہے۔
اپنے ایکس اکاؤنٹ پر صدیق جان نے لکھا کہ : اگر آج ایف آئی اے عدالت نے صنم جاوید کو بوگس کیس میں ڈسچارج کردیا تو ہو سکتا ہے کہ ٹرمپ حملہ سازش کیس بنا کر اس میں صنم جاوید کو گرفتار کر لیا جائے،اگر ایسا ہوا تو کم ازکم میں تو میاں علی اشفاق صاحب کے دلائل سننے امریکہ نہیں جا پاوں گا کیونکہ میرا نام اسٹاپ لسٹ پر ہے۔
ان کے ٹویٹ پر ری ٹویٹ کر کے اپنا رد عمل دیتے سینئر قانون دان اور صنم جاوید کے وکیل میاں علی اشفاق کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو اسٹاپ لسٹ سے نام نکلوانے کی ذمانہ داری میری ہے۔ زمانہ اور حالات کے مطابق سب کچھ کی توقعات رکھی جا سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ، حالت تشویشناک
یاد رہے کہ صنم جاوید کو اے ٹی سی گجرانوالہ نے 9 مئی کے کیس سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔ تاہم گجرانوالہ سے رہا ہوتے ہی اب پنجاب بھر گھومنے کے بعد انہیں ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا اور اب انہیں دوبارہ وفاقی سطح پر ملزم بنا لیا گیا ہے۔
صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کی پے در پے گرفتاری اور عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے پر پاکستان تحریک انصاف اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مسلسل تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو ملنے کے فیصلے کے بعد اب پی ٹی آئی کارکنان مطالبہ کر رہےہیں کہ صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو پارٹی کیلئے بے پناہ خدمات کی وجہ سے مخصوص نشستیں ملنی چاہیے۔