ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 47 ویں صدر منتخب ہو چکے ہیں۔ تاہم ان کیلئے یہاں تک پہنچنا بہت کٹھن عمل تھا۔ انہوں نے کئی کیسز کا سامنا کیا اور ان پر جان لیوا حملے بھی ہوئے۔ لیکن وہ لڑتے رہے اور یوں آج انہیں امریکہ کے صدر کا منصب مل گیا۔
تاہم کیا آپ جانتے ہیں کہ ان کے یہاں تک پہنچنے میں ایک گمنام جج جوان مرچن کا بھی کردار شامل ہے۔ مذکورہ جج کے پاس ڈونلڈ ٹرمپ کا جعل سازی کیس چل رہا تھا جس پر 18 ستمبر کو سزا سنائی جانا تھی۔ تاہم عدالت نے ایسا نہ ہونے دیا اور ٹرمپ کے وکلاء کی درخواست پر فیصلہ 26 نومبر تک ملتوی کر دیا۔
صحافی سہیل رشید نے اس جج کے کردار کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج امریکی جمہوری فتح کا جشن منا رہے ہیں تو ایک کریڈٹ اس گمنام جج کا بھی ہے جس نے دو ماہ پہلے ٹرمپ کیخلاف کریمنل کیس میں کارروائی یہ کہہ کر روک دی تھی کہ اس سے عوام کا ووٹ کا حق متاثر ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ کی جیت احسن اقبال کے گلے پڑ گئی
صحافی ثاقب بشیر نے لکھا کہ ہمارے ہاں تو ایک جج نے اسی امریکہ برطانیہ کی مثالیں دے دے کر پہلے انتخابی نشان جمع کرانے کے آخری روز ایک پارٹی سے نشان لے کر ‘عوام کے ووٹ کے حق’ پر ڈاکا مارا پھر آج تک وضاحتیں بھی دے رہے ہیں ساتھ ہی جن ججوں نے الیکشن کمیشن کی سنگین غلطی کی نشاندہی کے بعد درستگی کا فیصلہ دیا تو اسی جج نے لکھا اس پر عمل کرنا لازم نہیں نا ہی توہین عدالت کی کاروائی ہو سکتی ہے گویا انہوں نے قرار دیا عوام کا ووٹ کا حق ان کی نظر میں کچھ نہیں ۔ یہی فرق ہے۔
یاد رہے کہ الیکشن سے چند روز قبل ہی عمران خان کو پے در پے سزائیں سنائی گئیں تھی جب کہ سپریم کورٹ نے ایک عام سا کیس جس پر فیصلہ الیکشن کے بعد بھی ہو سکتا تھا، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت سے نشان ہی واپس لے لیا۔