پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ انہیں ن لیگ کی جانب سے آفر کی گئی کہ پہلے آپ تین سال ہمیں حکومت کرنے دیں جس کے بعد بلاول وزیر اعظم بن جائیں تاہم چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح سے وزیر اعظم نہیں بننا چاہیں گے۔
سندھ کے علاقے ٹھٹھہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کاکہنا تھا کہ انتخابات کے بعد اب جو بھی حکومت بنے وہ عوامی نمائندے کے حیثیت سے اسمبلی میں بیٹھیں گے۔ حکومت کے فارمولے بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں آخری دو سال وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے کی آفر کی گئی ۔ تاہم انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ عوام کے منتخب کرنے پر ہی اس عہدے کو سنبھالیں گے۔
بلاول وزیراعظم بننے کی دوڑ سے تو دور ہٹتے دکھائی دیئے تاہم ان کا کہنا تھا کہ وفاق میں جو بھی حکومت بنانے کیلئے حمایت مانگے گا ان کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ ہم وزارتیں نہیں لیں گے تاہم عوامی مفاد کو ضرور مدنظر رکھیں گے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی اراکین سنی اتحاد کونسل میں کیوں شامل؟
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جو آگ پھیلی ہے اس پر قابو پانےکیلئے پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کو بطور صدر امیدوار پیش کرے گی۔ زرداری ہی عہدہ سنبھالنے پر چاروں صوبوں کا خیال رکھیں گے۔
پاکستان میں سیاستدانوں کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ملک میں تین قسم کی سیاستدان ہیں۔ ایک وہ جو دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتے۔ دوسرے وہ جو دھاندلی کے باوجود بھی نہیں جیت سکتے۔ لیکن پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو دھاندلی کے بغیر جیت سکتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کئی حلقوں میں فارم 45 کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار جیت رہے تھے تاہم حتمی نتائج میں پیپلز پارٹی کی بجائے ن لیگ ، ایم کیوایم یا آزاد امیدواروں کو جتوا دیا گیا۔
اس سے قبل پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی کا بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ملک دوبارہ انتخابات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اسلیئے ن لیگ کو وزیر اعظم کیلئے ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
“دو سال کیلئے بلاول وزیر اعظم ؟” ایک تبصرہ