بیلٹ-پیپرز

دھاندلی کی تحقیقات میں بڑی رکاوٹ، انتخابی ریکارڈ جلا دیا گیا

کراچی کے حلقہ این اے 231 پر آج الیکشن ٹربیونل نے دوبارہ گنتی کا حکم نامہ جاری کیا تھا جس پر آج عملدرآمد ہونا تھا لیکن اس سے قبل نامعلوم افراد نے ووٹوں کے تھیلے چھین لئے اور کچھ بیلٹ پیپرز کو آگ لگادی جبکہ کچھ ساتھ لے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے بیان جاری کیا کہ آج کراچی کے حلقہ NA 231 کی الیکشن ٹریبونل کے حُکم پر دوبارہ گنتی ہونی تھی مگر گنتی شروع ہونے سے پہلے ہی ، پولیس کی سربراہی میں نقاب پوش الیکشن کمیشن کے آفس میں داخل ہوئے مارپیٹ کی اور بیلٹ بکسوں کو آگ لگادی اور کُچھ بیلٹ بکس اُٹھا کر لے گئے ۔ ہمارے حقیقی ایم این اے ایڈوکیٹ خالد محمود اور اُنکے بیٹے اور ساتھی وکلاء کو شدید زود کوب اور تشدد کیا ۔

مزید پڑھیں:مخصوص نشستوں کا کیس؛ ایک بار پھر سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا

یاد رہے کہ این اے 231 کے اس حلقے میں پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ چند ووٹوں سے فاتح قرار پائے تھے۔ انہوں نے 43 ہزار 634 ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار خالد محمود علی نے 43 ہزار 245 ووٹ حاصل کئے۔
خالد محمود علی نے دوبارہ گنتی کی درخواست دے رکھی تھی جس میں 4 حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواست الیکشن کمیشن نے منظور کی تھی۔ لیکن اس سے قبل کے یہ عمل ہوپاتا نامعلوم افراد نے انتخابی ریکارڈ کو ہی آگ لگا دی۔
پی ٹی آئی کے کراچی سے رہنما فہیم ملک نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں پی ٹی آئی وکلاء پولیس سے گزارش کر رہے ہیں کہ جو انہوں نے کرنا تھا کر لیا ، آپ آئیں اور بقیہ انتخابی ریکارڈ کو تو محفوظ بنائیں۔ لیکن پولیس ان کے بات وہاں سے ان سنی کرتی چلی جاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں