سینیٹر-عرفان -صدیقی

ڈی چوک کے نامراد گدھ

صحافی اویس حمید نے ن لیگی سینیٹر عرفان صدیقی کو بوڑھا سیاسی گدھ قرار دیتے ہوئے ایک تحریر شیئر کی جس کا عنوان رکھا ڈی چوک کے نامرا د گدھ۔ اویس حمید لکھتے ہیں‌کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف آپریشن کے اگلے روز ڈی چوک کے اوپر گِدھ نما پرندوں کا غول منڈلاتا نظر آیا۔ جانوروں کی لاشیں نوچنے والے گِدھوں کی تمام نسلیں پاکستان سے تقریباً ختم ہو چکی ہیں۔ سندھ کے صحرائی علاقے ننگر پارکر اور لاہور کے قریب چھانگا مانگا میں بچے کھچے گِدھوں کی افزائش کی جا رہی ہے۔ طاقت کا مرکز اسلام آباد کیونکہ ان دونوں مراکز سے بہت دور ہے اس لیے یہاں مخصوص سیاستدانوں نے گِدھوں کا خلا پُر کر رکھا ہے۔
ان گِدھوں کو انسانی لاشیں تو پسند ہیں لیکن یہ لاشیں تحریک انصاف کے کارکنوں کی ہوں تو یہ آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔ ان گِدھوں کی دِلی آرزو تھی کہ ڈی چوک میں سیکیورٹی فورسز کی لاشیں میسر آ جائیں اور وہ ان لاشوں کے بل پر اپنی سیاسی افزائش کر سکیں مگر ان کی مُراد پوری نہ ہو سکی اور یہ کفِ افسوس ملتے رہ گئے۔ یہ وہی گِدھ ہیں جن کی 9 مئی کے روز ہونے والے احتجاج سے قسمت چمک اٹھی تھی۔

مزید پڑھیں:عارف علوی پی ٹی آئی کارکنان پر فائرنگ کے ناقابل تردید ثبوت لے آئے

ان گِدھوں کے بادشاہ سے لے کر پیادے تک ہر ایک رکن جب اپنے قبیلے کی پسپائی محسوس کرتا ہے تو جھٹ سے 9 مئی کی لاش نوچ کر خود کو توانا کر لیتا ہے۔
اس بوڑھے سیاسی گِدھ کو دیکھ لیجئے۔ جب ڈی چوک سے مطلوبہ لاشیں میسر نہ آئیں تو پینترا بدلا اور نئی محاذ آرائی کی چنگاریوں کو پھونکیں مارنے لگا۔ یہ بوڑھا سیاسی گِدھ بخوبی جانتا ہے کہ اس کی اور اس کے آقا کی بقا تحریک انصاف کی لاش نوچنے میں ہے اور وہ لاش اسی صورت ممکن ہے جب ظلم پر احتجاج کو بھی من پسند رنگ دے کر طاقتوروں کو مزید اشتعال دلایا جائے۔

ڈی چوک کے نامراد گدھ” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں