دنیا

سپریم کورٹ کے ججز کو 24 گھنٹوں میں‌مستعفیٰ ہونے کا الٹی میٹم

بنگلہ دیشی طلبا کے شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ، پارلیمنٹ کی تحلیل اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے قیام کے مطالبات کی منظوری کے بعد اب وکلاء میدان میں آگئے ہیں۔ وکلاء کی جانب سے سپریم کورٹ کے ججز بشمول چیف جسٹس کو 24 گھنٹے کے اندر مستعفیٰ ہونے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔
جمعرات 8 اگست کو بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعتوں نیشنلسٹ پارٹی اور جماعت اسلامی کے وکلاء پر مبنی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے چیف جسٹس عبید الحسن سمیت سپریم کورٹ کے ججز سے فوراً مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس حوالے سے وکلاء نے مظاہرہ بھی کیا جس کے بعد مظاہرے سے خطاب میں وکلاء رہنماؤں نے ججز پر عوامی لیگ کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے حلف کی خلاف ورزی کا الزام دیتے ہوئے 24 گھنٹے میں مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ عوامی لیگ کے دور حکومت میں اپوزیشن جماعتوں پر پابندیوں اور رہنماؤں کو گرفتار کرنے کے معاملات پر عدلیہ خاموش رہی۔ اسی دوران حسینہ حکومت کے غیر آئینی فیصلوں کو بھی عدالتی توثیق ملتی رہی جس سے ملکی حالات اس نہج پر پہنچے۔

مزید پڑھیں:‌بنگلہ دیشی طلباء کے من پسند عبوری حکومت کے سربراہ کون ہیں

رواں سال جنوری میں ہونے والے انتخابات میں بھی جماعت اسلامی کو شرکت کی اجازت نہ دی گئی جبکہ گزشتہ سالوں میں جماعت اسلامی کے کئی قائدین کو جنگی جرائم کی آڑ میں پھانسی کی سزا بھی دی گئی ۔
حسینہ حکومت کی برطرفی کے بعد اب معاملات بہتری کی طرف جارہے ہیں اور سیاسی قیدیوں کی ایک ایک کر کے رہائی کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن رہنما اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کو بھی صدارتی حکم کے بعد رہا کر دیا گیا۔ دوسری جانب جماعت اسلامی کو بھی ایک بار پھر سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت مل گئی اور ڈھاکا میں جماعت اسلامی کا دفتر 13 سال بعد کھول دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button