بنگلہ دیش میں احتجاج کرنے والے طلبہ نے اب وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ تک ملک بھر میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بین الاقومی میڈیا کے مطابق طلبہ گروہوں کے کے سربراہان نے اعلان کیا ہے کہ وزیراعظم کے استعفیٰ تک سول نافرمانی کی تحریک جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے طلباء پر حسینہ حکومت کی جانب سے طاقت کے استعمال کے بعد ملک میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے اور ایک اندازے کے مطابق 200 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے اور سینکڑوں زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں۔
حکومت نے حالات کو قابو میں لانےکیلئے فوج کو طلب کر رکھا ہے جس سے ملک میں کچھ وقت کیلئے حالات کو بہتری کی طرف آتا دیکھا گیا ہے لیکن اب طلباء تنظیموں نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اتوار 4 اگست سے دوبارہ احتجاج شروع ہونے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں:جماعت اسلامی پر پابندی کا اعلان
کشیدہ حالات کے پیش نظر حسینہ واجد حکومت نے طلباء تنظیموں کو مذاکرات کی دعوت بھی دی۔ تاہم طلباء نے اس دعوت کو رد کرتے ہوئے وزیر اعظم کے استعفیٰ تک کسی بھی قسم کے مذاکرات کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
طلباء کی جانب سے عوام پر زور دیا گیا ہے کہ سول نافرمانی کریں، ٹیکس دینا بند کریں تا کہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ اس سے قبل بھی بین الاقوامی سطح پر طلباء احتجاج پر طاقت کے استعمال کے فیصلے کو تنقید کا سامنا تھا۔
ایک طرف مذاکرات کی دعوت اور دوسری طرف پابندیاں، حسینہ واجد حکومت نے جماعت اسلامی سے منسلک طلبہ یونین پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔ اس سے قبل جماعت اسلامی کو الیکشن 2024 میں حصہ لینے سے بھی سپریم کورٹ کی جانب سے پابندی کو برقرار رکھا گیا تھا۔