
عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو طویل انتظار کے بعد بالاآخر اسلام آباد ہائیکورٹ سے بڑا ریلیف مل گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور سینئر جج میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کی جانب سے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید بامشقت کی سزا کالعدم قرار دے دی ہے۔
ابھی تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے تاہم صحافی صدیق جان کا کہنا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا معطل نہیں ختم ہوئی ہے۔ اس سے قبل عدالت میں پراسیکیوشن نے کیس کو ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کی تھی جس میں کیس ٹرائل کورٹ کو دوبارہ بھیجا جاتا اور دوبارہ سے کیس پر بحث ہوتی۔
جہاں اپیل دائر ہونے سے لیکر آج کے دن فیصلے آنے تک تقریبا 3 ماہ کے دوران کئی سماعتوں کے درمیان کیس سے متعلق غیر معمولی انکشافات ہوئے وہیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کے کنڈکٹ پر بھی کئی اعتراض اٹھائے گئے۔
مزید پڑھیں: سائفر کیس کی اپیل میں ممکنہ فیصلہ کیا آسکتا ہے؟
آج کی سماعت میں فیصلہ کالعدم قرار دینے سے قبل حتمی دلائل کے دوران عدالت نے سائفر کیس میں سزا سنانے والے جج کی دو نمبری پکڑ لی۔ صحافی ثاقب بشیر کے مطابق جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کے سائفر کیس کے تاریخی فیصلے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے اہم ریمارکس ” کیا دنیا میں کوئی justify کر سکتا ہے کہ دوپہر کو 342 کا بیان مکمل ہوتا ہے اور ساتھ ہی 77 صفحے کا فیصلہ آجاتا ہے ” چیف جسٹس کا اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب عالمگیر نے کہا ” آپ نے ایک پری written ججمنٹ لکھی ہوئی ہے یہ کوئی طریقہ کار ہے ۔
اس عدالتی نقطے نے اس بات کو مزید تقویت دی ہے کہ ممکنہ طورپر جج صاحب سائفر کیس کا فیصلہ پہلے ہی تحریر کر چکے تھے اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے پی ٹی آئی کی تمام درخواستیں مسترد کرتے ہوئے جلد از جلد اپنا فیصلہ سنا دیا اور اس دوران وہ ایسی غلطیاں کر گئے جو ہائیکورٹ میں نہ ٹھہر سکیں۔
One Comment