
کسی مزاح نگار کا قول ہے کہ "دنیا کی سوچ جہاں ختم ہوتی ہے ، وہاں آگے پاکستانی چارپائیاں ڈال کر بیٹھے ہوتے ہیں۔”
پاکستانیوں کے بارے میں یہ بات ہوا میں نہیں کی گئی، بلکہ ہماری کئی ایسی عادات و سکنات ہیں جو اس قول کو ثابت کرتی ہیں اور ہمیں دنیا کے دیگر لوگوں سے ممتاز بھی کرتی ہیں۔
کوئی پاکستانیوں کے جگاڑ کا فین ہے تو کوئی پاکستانیوں کی تخلیقی صلاحیتوں پر داد دیئے بنا نہیں رہ پاتا۔
آج ہم سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی پاکستانیوں سے متعلق ایسی تحقیق اور باتیں آپ کے سامنے رکھیں گے جو آپ کے چہرے پر مسکراہٹ بھی لائیں گے اور آپ اس سے اتفاق کرتے بھی نظر آئیں گے۔
پاکستانیوں بارے چند عجیب و غریب حقائق
کسی منچلے نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں ہلکی سے گھبراہٹ پر سیون اپ (7Up) کولڈ ڈرنک کو نمک ڈال کر بطورِ دوا استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ طب کی کسی تحقیق سے ثابت نسخہ نہیں ہے لیکن پاکستانی دیکھا دیکھی میں اسے آزماتے ہیں اور حیران کن طور پر یہ ان کی طبیعت کو موافق بھی آتا ہے۔
دوسری اہم تحقیق پاکستانیوں کا یہ گمان ہے کہ اگر پیسے کھلے کرا لئے جائیں تو جلدی خرچ ہو جائیں گے۔
یہ روز مرہ زندگی میں بہت زیادہ سنے جانے والا جملہ ہے اور ممکنہ طور پر یہ جملہ کبھی نہ کبھی آپ کے منہ سے بھی نکلا ہوگا۔
اگلی بات تھوڑی تلخ لیکن حقیقت کے قریب دکھائی دیتی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں گھی کے ڈبے سے بذریعہ قرعہ اندازی گاڑی تو نکل سکتی ہے لیکن خالص گھی نہیں نکل سکتا۔
مزید پڑھیں: پاکستانیوں کو جس کام سے روکا جائے وہی کام کیوں کرتے ہیں؟
کہتے ہیں کہ اگر کبھی آپکو غلطی فہمی ہو کہ پاکستان میں کچھ مفت نہیں ملتا تو کسی چوک چوراہے پر مشورہ مانگ کر دیکھ لیجئے گا۔ لوگ آپکو نہ صرف مشورہ دیں گے بلکہ آپ کے قریبی عزیز و اقارب تو اس بات پر اکثر ناراض بھی ہو جاتے ہیں کہ ہم سے مشورہ نہیں کیا۔
لیکن تصویر کا دوسرا رخ اس سے زیادہ ہنسانے والا ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر آپ انہی عزیز و اقارب سے مشورہ طلب کر لیں تو وہ کہتے ہیں جیسے تیری مرضی آئے کر لے بھائی۔
پاکستانیوں کی چیزوں کو درست کرنے کا پرانا طریقہ جسے آج تک دنیا نہیں سمجھ پائی وہ یہ ہے کہ کوئی بھی چیز اگر صحیح کام نہ کر رہی ہو تو اسے بند کر کے دوبارہ چلایا جاتا ہے اور وہ صحیح کام کرنے لگتی ہے۔
فون کال کی مثال ہی لے لی جائے تو اکثر لوگ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ کال پر آواز صحیح سے سنائی نہیں دے رہی۔ اب وہی کال کاٹ کر دوبارہ کال کی جاتی تو آواز درست ہو جاتی ہے۔
اگلی تحقیق آجکل ہمارے معاشرے میں وباء کی شکل اختیار کرنے والے معاملے پر ہے یعنی کہ ادھار کا معاملہ۔
پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں ادھار دینے والے کو ادھار لینے والے کو وجہ بیان کرنی پڑتی ہے کہ اسے اپنے ہی پیسے کیوں واپس چاہیں۔
اگر وہ خاص وجہ نہ دے پائے تو ادھار واپس ہونےکی مدت بڑھ سکتی ہے اور بعض اوقات پیسے بھولنے بھی پڑتے ہیں کیونکہ ہمارے ہاں بہر حال ایسے لوگ بھی موجود ہیں جنہیں اپنے پیسے واپس مانگے ہوئے شرم آتی ہے۔
یوں تو یہ بحث بہت لمبی ہے لیکن اسے ایک افسوسناک سچائی پر ختم کریں تو وہ یہ ہے کہ تھانہ، ہسپتال یا کوئی سرکاری دفتر جو عوام کی فلاح و بہبود کیلئے بنایا گیا ہو وہاں جانے سے پہلے واقفیت ڈھونڈنا پڑتی ہے ورنہ کام لٹک سا جاتا ہے۔