
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما مشاہد حسین سید نے نجی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں تمام پی ٹی آئی ورکروں سمیت عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔انٹرویو میں مشاہد حسین سید نے پی ٹی ائی کے حق میں کئی ایسی باتیں کی کہ اینکر کو ان سے پوچھنا پڑا کہ کیا وہ نون لیگ چھوڑ کر تو نہیں جا رہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ پارٹی کی سیاست سے ہٹ کر بات کر رہے ہیں۔ وہ جمہوریت کی بات کر رہے ہیں۔
مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ اس وقت جتنی بھی پارٹیاں حکومت میں ہیں یہ سب فارم 47 کی چھتری تلے جمع ہیں جبکہ اس کے برعکس عوامی مینڈیٹ ہے جو قیدی نمبر 804 کے پاس ہے۔ ہمیں چاہیے کہ تمام سیاسی قیدیوں بشمول عمران خان کو رہا کر دیں اس سے قبل کے امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ حکومت میں آ جائیں اور امریکہ سے عمران خان کی رہائی کی کال آ جائے۔
مشاہد حسین سید کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کو 8 فروری کو بہت بڑا دھچکا لگا جب ان کی 30 سالہ سیاست پنجاب میں ملیا میٹ ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل بھی جب نواز شریف کے چوتھے بار وزیراعظم بننے کی بات ہو رہی تھی تو اس وقت بھی انہوں نے رائے دی تھی کہ اب ایسے حالات نہیں ہیں جس پر انہیں پارٹی میں سے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کا قوم کے نام پیغام
انہوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کرنے پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف ہم مودی سے بات کرنے کو تیار ہیں اور ہمارے جرنیل افغانستان میں جا کر کا لعدم ٹی ٹی پی سے بات کر لیتے ہیں لیکن یہاں ہمارے اپنے لوگ ہیں اور ہم ان سے بات نہیں کرنا چاہ رہے اور لوگ بھی وہ جن کے پاس عوامی مینڈیٹ ہے۔
انہوں نے انتخابات سے قبل پی ٹی ائی سے انتخابی نشان چھیننے کے معاملے کو بھی غلط قرار دیا ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تو یہ فارم 45 اور 47 مذاق بن گیا ہے۔ بات یہاں تک اپ پہنچی ہے کہ سابق نگران وزیراعظم توحکومتی اراکین کو دھمکیاں دیتے پھر رہے ہیں کہ اگر ان کے بارے میں بات کی تو وہ ان کی اصلیت سب کے سامنے رکھ دیں گے کہ کیسے ان کی حکومت قوم 47 کے ذریعے وجود میں آئی۔
One Comment