
صحافی غصنفر عباس نے معلومات کی بنیاد پر سوال اٹھا دیا ہے کہ کیا بلاول بھٹو حکومت سے ناراض ہو گئے ہیں؟ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے ذرائع سے منسوب کر کے لکھا کہ بلاول بھٹو نے بطور احتجاج گزشتہ ہفتے جوڈیشل کمیشن سے اپنا نام واپس لیا، ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کا کہناہے کہ حکومت نے جوڈیشل کمیٹی میں مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی مساوی نمائندگی کے وعدے کو پورا نہیں کیا، حکومت کے ساتھ پی پی پی کے مستقبل کا فیصلہ اب پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی،ذرائع کےمطابق بلاول بھٹو وطن واپسی پر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے جس میں اہم فیصلے ہوں گے۔
غصنفر عباس کے ٹیوٹ کا جواب دیتے ہوئے صحافی احمد وڑائچ نے لکھا کہ بلاول زرداری ناراض ہو گئے ۔ اسی لیے کل پیپلز پارٹی نے لائن میں لگ کر ووٹ دیا۔ رات کو یوسف رضا گیلانی نے ٹریک سوٹ میں ہی قوانین پر دستخط کر دئیے، حالانکہ ان کے پاس آئینی طور پر 14 دن تھے۔ لیکن بلاول زرداری ناراض ہو گئے۔
مزید پڑھیں:سینیٹ سے منظور 26 ویںآئینی ترمیم میںکیا شامل ہے؟
صدیق جان نے لکھا کہ بلاول تو ابھی بچہ ہے۔بلاول کے باپ کی بھی اتنی اوقات نہیں کہ اس حکومت سے الگ ہو ،اس لیے پیپلزپارٹی ذرائع سے یہ خبریں نہ چلوایا کرے، اپنی اوقات میں رہ کر نوکری کرتے رہیں کیونکہ ان کے سیاسی جسم میں 9 فروری کو روح کسی اور نے پھونکی تھی، اب ان کے پاس اپنی مرضی سے سانس لینے کا بھی اختیار نہیں۔
صحافی بشیر چوہدری رائے دیتے ہوئے کہاکہ ایسی خبریں پیپلز پارٹی عوام کو گمراہ کرنے اور خود کو حکومت سے الگ دکھانے کی ناکام کوششوں کے طور پر خود چلواتی ہے۔۔ اب تو عقل کے اندھوں کو بھی پتہ ہے کہ پیپلز پارٹی کو حکومت کے ساتھ کس نے بٹھایا اور کیسے بٹھایا ورنہ پیپلز پارٹی تو ایک وقت میں پی ٹی آئی کے ساتھ ملکر حکومت بنانے کا بھی سوچ رہی تھی اور اگلے ہی دن رات بارہ بجے با امر مجبوری پریس کانفرنس میں شہباز شریف کو اپنا وزیر اعظم نامزد کر رہے تھے۔ اب یہ والی چالاکیاں بھی کام نہیں کرتیں کہ یہ جو پبلک ہے سب جانتی ہے۔