اہم خبریں

بھٹو کا نواسہ، بینظیر کا بیٹا یہ کیا کہتا پھر رہا ہے

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آجکل آئینی ترامیم کیلئے سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں اور اس کیلئے مہم جوئی کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کے اکثر بیانات دیکھ کر پیپلز پارٹی سے رغبت رکھنے والے کہتے ہیں کہ یہ بیانات اور کام بھٹو کا نواسہ اور بینظیر کا بیٹا کیسے کر سکتا ہے۔
ایک ایسا ہی عجیب و غریب بیان بلاول نے گزشتہ دنوں ایک شو کے دوران دیا جہاں ان کا کہنا تھا کہ وہ منصور علی شاہ پر اعتماد نہیں کرسکتے کہ وہ دوسرے ججوں کو کنٹرول کرسکیں گے۔
ان کی اس بے تکی وضاحت پر صحافی عامر متین لکھتے ہیں کہ بھٹو کا نواسہ اور بینظیر کا بیٹا یہ کہے کہ کیا بری بات ہے کے لوٹے بنوا لیئے جائیں ایسی ترمیم پر جس کا مطلب نانا کا آئین تباہ کرنا ہو۔ سپریم کورٹ کو تباہ کرنا ہو۔ اور منصور علی شاہ اس لیے نہیں چاہیے کیونکہ وہ ان کی مرضی کے مطابق ججوں کو کنٹرول نہی کر سکتے۔ عامر متین نے سوال اٹھایا کہ کیا چیف جسٹس کا کام سپریم کورٹ کو کنٹرول کرنا ہے یا انصاف دینا۔ یہ صرف زرداری کی اولاد کہ سکتی ہے بھٹوخاندان سے ایسی توقع ہو نہی سکتی۔ شرم ان پیپلز پارٹی والوں پر ہوتی ہے جو کہ اس گھٹیا اختیار کے لیے خاموش ہیں۔ نام لیتے شرم آتی ہے۔ مگر یہ لوگ بینظیر سے اصولوں پر لڑ لیتے تھے مگر آصف زرداری اور اس کے بیٹے کے آگے اتنی بے شرمی سے جمہوری اور آئینی اصولوں پر سجدہ کریں گیں۔ اس کی توقع نہیں تھی۔

مزید پڑھیں:بلاول بھٹو زرداری کے انٹرویو نے مہر بخاری کا بڑا نقصان کر دیا

عامرمتین کا مزید کہنا تھا کہ کچھ اپنے بڑھاپے اور ورثے کا ہی خیال کر لیں اگر بھٹو کی جمہوری لڑائ یاد نہیں۔ یہ بچہ تو بچہ ہی رہا مگر آپ کا کیا جواز ہے۔ سید خورشید علی شاہ۔ شیری رحمان صاحبہ۔ رضا ربانی۔ وغیرہ وغیرہ۔ یہ تو مارشل لا میں بھی نہی ہوا جو آپ کرنا چاہ رہے ہیں۔ کوئی شرم کوئی حیا۔
صحافی بشیر چوہدری نے عامر متین کے ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ سر جب تک خود نہیں دیکھا تھا تب تک یہی لگتا تھا کہ بھٹو کی جماعت اور بھٹو کی اولاد بڑی جمہوریت پسند ہے۔ لیکن جب سے صحافت میں آئے ہیں تو دیکھ رہے ہیں کہ مشرف سے ڈیل ہو کیانی سے، باجوہ کو ایکسٹینشن کا ووٹ دینا ہو یا تحریک عدم اعتماد اور پھر شہباز شریف کو وزیراعظم بنانا ہو پیپلز پارٹی نے کبھی اسٹیبلیشمنٹ کو نہ نہیں کہی بلکہ من و عن حکم بجا لایا ہے۔
بشیر چوہدری کاکہنا تھا کہ پھر ماضی کو کریدا تو پتہ چلا کہ کاکڑ فارمولا ہو ڈیڈی کے فرمانبردار ذولفی بھٹو کی سیاست میں انٹری ہو پیپلز پارٹی ہمیشہ سے ہی اسٹیبلشمنٹ کی قومی ٹیم کی اوپننگ بیٹسمین رہی ہے۔ بس ہمارے بائیں بازو کے دانشوروں نے ضیاء کے دور کے علاوہ بھٹوز کے بارے میں قوم کو حقائق سے آگاہ نہ کرکے شدید بد دیانتی فرمائی ہے اور مانتے بھی نہیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button