دنیا

بنگلہ دیشی طلباء کے من پسند عبوری حکومت کے سربراہ کون ہیں

بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کی استعفیٰ اور ملک سے فرار کے بعد طاقت کا خلاء پیدا ہوگیا تھا جسے پر کرنے کیلئے آرمی نے وقتی طور پر ملک کا انتظام سنبھالا اور ملک میں عبوری حکومت کے قیام کیلئے کوشش شروع ہو گئی۔
ایسے میں اس وقت بنگلہ دیش میں پارلیمنٹ میں تو حسینہ واجد کی پارٹی کو ہی اکثریت حاصل تھی۔ اس لئے طلباء تحریک نے کسی بھی طور کوئی ایسی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جو آرمی یا حسینہ واجد کی حمایت یافتہ ہو اور صدر پر زور ڈالا کے وہ پارلیمنٹ کو تحلیل کریں۔
پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد بھی طلباء اپنے مطالبات پر ڈٹے رہے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی مرضی کے عبوری وزیراعظم کے علاوہ کسی اور کو قبول نہیں کریں گے۔
احتجاج کرنے والے طلبہ نے مطالبہ کیا کہ نامور بینکار محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کی جائے۔ اس حوالے سے ایوان صدر میں صدر بنگلہ دیش، آرمی چیف اور طلبہ تحریک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
کئی گھنٹے کے مذاکرات کے بعد طلباء اپنے مطالبات تسلیم کروانے میں کامیاب ہوئے اور محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں:‌شہباز حکومت اور حسینہ حکومت میں قدر مشترک کیا ہے

محمد یونس بنگلہ دیش میں مائیکروفنانسنگ کے بانی ہیں اور لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے کے اعزاز میں انہیں بہت عزت و احترام سے نوازا جاتا ہے۔ وہ نوبل انعام یافتہ بھی ہیں۔
حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہوتے ہی احتجاج کرنے والی طلباء نے عبوری حکومت کیلئے محمد یونس کا نام دیا تو انہوں نے ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
یوں اب عبوری حکومت محمد یونس کے زیر سایہ چلے گی اور ملک میں عام انتخابات ہوں گے۔ دوسری جانب حسینہ واجد حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام کا نشانہ بننے والی اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں کی رہائی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button