بنگلہ دیش میں کئی ہلاکتوں اور سینکڑوں زخمیوں کی وجہ کیا

بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف احتجاج جان لیوا ثابت ہوا اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق 6 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے جبکہ سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔حکومت کے کوٹہ سسٹم کے خلاف طلباء کئی دنوں سے احتجاج کر رہے تھے لیکن اب احتجاج میں شدت دیکھی گئی ہے جس سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمتوں میں 30 فیصد کوٹہ ایسے خاندانوں کیلئے مختص کیا ہے جن کے گھر کے افراد 1971 کی جنگ میں بنگلہ دیش کی طرف سے جنگ آزادی لڑ رہے تھے۔
احتجاج میں شدت اس وقت آئی جب وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے سرکاری ملازمتوں میں 1971 کی جنگ میں حصہ لینے والے کے کوٹہ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف بیان دیا۔
طلباء مشتعل ہو کر احتجاجی مظاہروں میں شامل ہو گئے اور پولیس کی جانب سے طلباء کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں اور دیگر آلات سے حملہ کیا۔کئی طالبات کی حالت بھی آنسو گیس سے غیر ہوگئی۔
طلباء کی ہلاکت کے بعد حکومت نے ملک بھر میں تعلیم ادارے بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور اب تعلیمی ادارے تا حکم ثانی بند رہیں گے۔
مزید پڑھیں: عمان میں مسجد پر حملہ ، پاکستانیوں کیلئے تشویشناک خبر
حالات کو قابو میں لانے کیلئے ملک کے مختلف علاقوں میں فوج کو بھی طلب کر لیا ہے۔
اقوام متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور امریکہ کی جانب سے پرامن طلباء پر طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش میں جاری ہنگامی حالات کے پیش نظر ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمشنر نے پاکستانی طلباء کو احتیاط برتنے اور احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے بھی دفتر خارجہ کوپاکستانی طلبہ کی حفاظت یقینی بنانے کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔