
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں محکمہ تعلیم کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق اب طلبہ و طالبات کو ہر مضمون کے لیے علیحدہ سے کاپی رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس قانون کو ون نوٹ بک کا قانون قرار دیا گیا ہے جس کے تحت تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچے ہر مضمون کے لیے الگ سے کاپی بنانے کی بجائے ایک ہی رجسٹر میں اپنے تمام مضامین کا کام لکھا کریں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق طلبہ روزانہ کی بنیاد پہ اپنا رجسٹر سکول میں جمع کرائیں گے جسے تمام مضامین کے استاد باری باری چیک کریں گے۔اگر کشمیر کی بات کی جائے تو یہ زیادہ تر پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے جہاں بچوں کو سخت موسمی حالات میں دور دراز علاقوں تک سفر کر کے سکولوں تک پہنچنا پڑتا ہے۔ اس دوران بھاری بھرکم بیگ ان کے کندھوں پر ایک بوجھ کی مانند لدے ہوتے ہیں تاہم اب حکومت کی جانب سے یہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے لیکن اس نوٹیفکیشن پر بھی بہت تحفظات سامنے آرہے ہیں۔
مزید پڑھیں:گوگل پاکستان میںکتنے سمارٹ سکول بنائے گا؟
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بچوں پر سے اضافی بوجھ ختم کرنا چاہتی ہے تو کتابوں کا وزن کم کیا جائے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اٹھ سے 10 کتابیں پڑھائی جائیں اور کتابوں کا وزن کم نہ کیا جائے جبکہ بچوں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ تمام مضامین کو ایک ہی رجسٹر میں پورا کریں۔
کئی لوگوں کے یہ بھی تحفظات ہیں کہ ون نوٹ بک کی اس پالیسی پر پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں کسی طور عمل نہیں کیا جا رہا اور وہاں نہ صرف طالبعلم 8 سے 10 کاپیاں بنا رہے ہیں بلکہ وہاں طلبہ وہ طالبات اس بات کے پابند ہی کے سکول کے مونوگرام کی مختص کردہ کاپیاں خریدیں۔