نادرا وراثتی سرٹیفکیٹ

عوام کو بڑاریلیف، وراثتی سرٹیفکیٹ فری

سندھ ہائی کورٹ نے وراثتی سرٹیفکیٹ / جانشینی سرٹیفکیٹ اور لیٹر آف ایڈمنسٹریشن کے اجرا کے لیے بھاری فیس وصول کرنے کے خلاف درخواست پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور دیگر کو نوٹس جاری کیے ہیں۔
دو رکنی بینچ، جس میں جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس امجد علی سہیتو شامل تھے، نے مشاہد کیا کہ بظاہر 22,000 روپے فیس/چارجز کا جواز نہیں تھا۔
عدالت نے نادرا کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ جانشینی سرٹیفکیٹ / وراثتی سرٹیفکیٹ کے لیے کوئی فیس وصول نہ کریں سوائے اس رسمی فیس کے جو کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ، خاندانی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور دیگر کے اجراء کے لیے درکار ہو۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں بیان دیا کہ نادرا ان کیسز میں بھی فیس وصول کر رہا تھا جہاں جانشینی سرٹیفکیٹ اور لیٹر آف ایڈمنسٹریشن ان کے حکام کی جانب سے مسترد کیے گئے تھے۔
وکیل نے کہا کہ نادرا آرڈیننس 2000 کے سیکشن 5(2)(h) کے تحت اتھارٹی کو ایسی صورتوں میں فیس وصول کرنے کا اختیار نہیں تھا، بلکہ صرف ان صورتوں میں جہاں انہوں نے کچھ “خدمات” فراہم کی ہوں، اور سرٹیفکیٹ مسترد کرنا کوئی خدمت نہیں تھی۔

مزید پڑھیں:‌بری خبر،بجلی کے بلوں میں ملنے والا ریلیف واپس لوٹانا پڑگیا

بینچ نے نوٹ کیا کہ جانشینی سرٹیفکیٹ اور لیٹر آف ایڈمنسٹریشن کا اجراء مرحوم کے قانونی وارثان کی جانب سے کیا جاتا ہے تاکہ شرعی قانون کے مطابق مرحوم کی چھوڑی گئی جائیداد (ترکہ) کی تقسیم کا فیصلہ کیا جا سکے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ بظاہر، 22,000 روپے فیس کا جواز نہیں ہے جو کہ ترکہ سے کٹوتی کے مترادف ہے جو صرف قانونی وارثان کا حق ہے، لہٰذا موجودہ درخواست عوامی اہمیت کے مسئلے سے متعلق ہے۔
عدالت نے ڈی اے جی اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو 26 ستمبر کیلئے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ عدالت نے حکم جاری کیا کہ نادرا کے حکام جانشینی سرٹیفکیٹ اور لیٹر آف ایڈمنسٹریشن پر کوئی فیس وصول نہیں کریں گے سوائے اس رسمی فیس کے جو سی این آئی سی، ایف آر اے اور دیگر سرٹیفکیٹس کے اجرا کے لیے درکار ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں