پاکستانی کے مشہور مزاح نگار اور یوٹیوبر عون علی کھوسہ اپنے گھر واپس پہنچ چکےہیں۔ عون علی کھوسہ کو 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب ان کے گھر سے 10 نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا جس کے بعد انکی بازیابی کیلئے عدالت نے 20 اگست کی تاریخ دی تھی۔
عون علی کھوسہ کے وکیل میاں علی اشفاق اور خدیجہ صدیقی نے بھی انکی واپسی کی تصدیق کر دی جبکہ میاں علی اشفاق کا کہنا ہے کہ عون علی کھوسہ سے تفصیل سے بات ہوئی ہے۔ الحمد للہ مکمل حوصلہ، سلامتی اور ثابت قدمی میں ھے-اللہ پاک اسکی اور گھر والوں کی قدم قدم پر خیر فرمائے۔
یوں تو عون علی بخیرت گھر واپس پہنچ چکے ہیں لیکن کچھ سوالات ہیں جن کا جواب دینا ضروری ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بوٹا نامی ایک صارف نے سوالات اٹھاتے ہوئے لکھا کہ عون علی کھوسہ کو اٹھایا اور چند دن بعد چھوڑ دیا گیا ،نہ کوئی کیس درج کیا گیا نہ بتایا گیا کہ کیوں اٹھایا اور کیوں چھوڑ دیا ۔اگر کوئی جرم تھا تو کوئی مقدمہ کیوں درج نہیں کیا اور اگر کوئی جرم نہیں تھا تو اٹھایا کیوں اٹھانے والوں کو اس جرم پر کوئی پوچھے گا؟
مزید پڑھیں:عون علی کھوسہ کے گھر کے ارد گرد کے لوگ چھوڑ کر کیوں جارہے
پاکستان میں آئے روز اس طرز کے اغواء اب بہت عام ہو گئے ہیں لیکن ان سے جڑے سوالات کی جوابات آج تک نہیں مل سکے۔ اس سے قبل عمران ریاض خان کا کیس بھی تھا جو جب واپس لوٹے تو بہت نازک حالت میں واپس آئے تھےاور انکی ریکوری میں کئی ماہ لگ گئے۔
اس وقت بھی عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق نے تمام معلومات سامنے لانے عزم کا اظہار کیا تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ عمران ریاض کے بعد شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری کے بعد بھی انہیں ایک مضحکہ خیز کیس میں گرفتاری ڈال کر سامنے لایا گیا۔
اسی طرح کولا نیکسٹ کے مالک ذوالفقار احمد کی گمشدگی اور بعدازاں واپسی سے کئی سوالات جڑے ہیں جن کا جواب نہیں مل سکا ہے۔ ان سوالات کا جواب تلاش کئے بغیر ہر بار آگے بڑھ جانا گھاٹے کا سودا ہے جو کئی مزید جانوں کو مشکل میں ڈال دیتا ہے۔