آج کے دور میں انٹرنیٹ پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس(Ai) کی مدد سے بنائی ہوئی جعلی ویڈیوز اور تصاویر کا مسئلہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ یہ مسئلہ لوگوں کے لیے ایک بڑا خطرہ بن گیا ہے، جس سے ان کو شناخت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ کون سا مواد سچا ہے اور کون سا جعلی۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی ٹیکنالوجی کا فروغ اور اس کے غلط استعمال کی وجہ سے آن لائن جعلی مواد، جن میں جعلی تصاویر اور ویڈیوز بہت زیادہ دیکھی جارہی ہیں، اور یہی نہیں، AI ٹیکنالوجی کی مدد سے آڈیو کو بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ جعلی تصاویر بے ضرر لگ سکتی ہیں مگر ان کا استعمال آن لائن دھوکہ دہی، لوگوں کو گمراہ کرنا، غلط افواہیں پھیلانا، اور انتخابات کی کرپشن کے لیے کیا جاسکتا ہے۔
ان جعلی مواد کے فریب سے بچنے کے لیے درج ذیل چند تجاویز پیش کی جارہی ہیں جن کی مدد سے آپ اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر یا ویڈیوز کی پہچان کر سکتے ہیں۔
حقائق کی جانچ کرنے والے (fact-checkers) اور اے آئی ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جعلی تصاویر یا ویڈیوز کی تفصیلات پر زیادہ دھیان دینا چاہئے۔ ہاتھ کی انگلیوں، عینک کے لینس، اور دیگر تفصیلات کی غلطیوں کو نوٹ کرنا بےحد ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاک کا استعمال صارفین کیلئے خطرہ کیوں ہے؟
لیٹنٹ اسپیس ایڈوائزری کے بانی اور جنریٹو اے آئی کے سرکردہ ماہر ہینری ایجڈر نے اس بارے میں بتایا ہے کہ فیک ویڈیوز میں افراد کی حرکات پر غور کرنا چاہئے۔ اگر کوئی حرکت غیر فطری لگ رہی ہو، تو وہ ویڈیو ممکن ہے جعلی ہو۔لیکن بہت سی اے آئی سے بنی جعلی تصاویر اور ویڈیوز میں ایک عجیب و غریب الیکٹرانک چمک پائی جارہی ہے، جس سے جلد ناقابل یقین حد تک چمکدار نظر آتی ہے،لیکن اس کے متعلق ہینری ایجڈر نے خبردار کیا ہے کہ بعض دفعہ اسے بھی ختم کرنا ممکن ہے اس لیے ویڈیوز کی روشنی اور سائے کو دیکھ کر دھیان سے دیکھیں اگر ویڈیو کا بیک گراؤنڈ غیر واضح ہو، یا روشنی اور سائے میں اختلاف ہو، تو وہ مواد ممکن ہے جعلی ہو۔
ان تمام تجاویز کی مدد سے، لوگ انٹرنیٹ پر موجود جعلی مواد کو پہچان سکتے ہیں اور اپنے آپ کو ان کے فریب سے بچا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی جعلی مواد کو شناخت کرکے اس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔