معروف پاکستانی اینکر ارشد شریف شہید کی آج دوسری برسی منائی جارہی ہے۔ وہ 2022 میں ملک میں پے در پے کیسز سے تنگ آکر ملک سے باہر چلے گئے تھے لیکن افسوس انہیں کینیا میں قتل کر دیا گیا۔
کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے 110 کلومیٹر کے فاصلے پر انہیں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا جس میں پولیس نے یہ دعویٰ کیا کہ شناخت میں غلط فہمی پر ان پر گولیاں چلائی گئیں جن سے ان کا انتقال ہوا۔
تاہم ان کی اہلیہ جویریہ ارشد نے ایک پوڈ کاسٹ میں قتل سے قبل ان پر تشدد ہونے کی تصدیق کی تھی۔
جویریہ ارشد نے بتایا کہ جب ارشد شریف میت لائی گئی تو ان کے 18 سے 19 زخم تھے، 4 ناخن غائب تھے اور ان کا ایک گردہ بھی غائب تھا۔
رواں سال جولائی میں کینیا کی عدالت نے ارشد شریف قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کی جانب سے غلط شناخت کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے ارشد شریف پر فائرنگ کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
ی عدالت نے ارشد کی اہلیہ جویریہ ارشد کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے متعلقہ پولیس افسران کے خلاف فوجداری مقدمہ چلانے کا حکم جاری کر دیا۔
دالت نے درخواست گزار کو مکمل ادائیگی تک دس ملین مقامی کرنسی بمعہ سود ادا کرنے کے احکامات جاری کیئے۔
مزید پڑھیں:ارشد شریف میت کی بے حرمتی، ذمہ دار کون
تاہم پاکستان میں آج بھی ارشد شریف شہید انصاف کے متلاشی ہیں۔ صحافی حامد میر نے لکھا کہ ارشد شریف کی شہادت کے دو سال مکمل ہو گئے سپریم کورٹ میں ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس کی آخری سماعت دسمبر 2022 میں ہوئی جولائی 2024 میں یہ کیس دوبارہ فکس ہوا لیکن ججوں کی باہمی لڑائی کے باعث سماعت نہ ہوئی قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں ارشد شریف قتل کیس فائلوں میں ہی بند رہا۔
صحافی خالد جمیل نے لکھا کہ آج ارشد شریف کا یوم شہادت ہے، دو سال گذر گئے، تحقیقات مکمل ہوئیں نہ ارشد شریف کی فیملی کی درخواست پر مقدمہ درج ہوا۔ اصل منصوبہ ساز اور مجرم وہی ہیں جنہوں نے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات قائم کروائے۔ انشاء اللہ یہ مجرم ایک دن ضرور پکڑ میں آئیں گے۔
جویریہ صدیق کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی شہادت کو 2 سال ہو گئے، مجھے کسی شخص سے انصاف کی امید نہیں، کینیا میں پھر بھی کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے مگر یہاں اللہ تعالی نے ہی کچھ کیا تو امید ہے، 2 سال ہونے کو ہیں سپریم کورٹ میں سماعت ہی نہیں ہوئی۔