گزشتہ دنوں وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی جانب سے ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان اب صرف اعلان کی حد تک نہیں رہا ہے بلکہ اس پر عملی طور پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت نے اس سروس کے لیے تین چھوٹے جہاز اور دو ہیلی کاپٹر مختص کر دیئے ہیں جنہیں ریسکیو سروس کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ریسکیو 1122 کے عملے کی سول ایوی ایشن کے تعاون سے تربیتی مشقوں کا اغاز بھی کر دیا گیا ہے۔
سابق ڈائریکٹر سول ایوی ایشن کے مطابق یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ریسکیو کے لیے ایئر ایمبولینس کی سروس شروع کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل ایدھی ویلفیئر کی جانب سے ایئر ایمبولینس سروس کا اغاز کیا گیا تھا تاہم افسوسناک طور پر وہ طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔
ترجمان ایمرجنسی ریسکیو سروسز پنجاب فاروق احمد کے مطابق پنجاب کے کئی اضلاع میں حادثے کے بعد سیریس مریضوں کو بڑے شہروں میں منتقل کیا جاتا ہے تاہم اس دوران چار سے چھ گھنٹے کا فاصلہ ہونے کی وجہ سے مریض راستے میں ہی دم توڑ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:ٹیکس نادہندگان کی موبائل سمز اور بجلی گیس کنکشن کب سے منقطع ہونگے؟
اس لیے ایئر ایمبولینس سروس کی کمی محسوس کی گئی اور اب اس سروس کا باقاعدہ اغاز کر دیا گیا ہے۔ ترجمان ریسکیو کے مطابق اس ایمبولینس میں دو پائلٹ ایک مریض جبکہ ایک نرس کے ساتھ مریض کا ایک رشتہ دار بھی سفر کر سکے گا۔ عوام الناس کے لیے یہ سروس بالکل فری ہوگی اور اس کا تمام تر خرچہ پنجاب حکومت برداشت کرے گی ۔
اس حوالے سے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رہنما رانا آفتاب کا کہنا تھا کہ حکومت ادویات اور علاج میں بہتری لائے اگر ایئر ایمبولینس کی صورت مل بھی جائے تو مریض ہسپتال پہنچنے پر بھی ادویات کی فراہمی نہ ہونے کے باعث دم توڑ سکتا ہے۔
“اب پنجاب کے مریض ایئر ایمبولینس پر ہسپتال جائیں گے” ایک تبصرہ