امریکی-صدارتی-مباحثے

امریکی صدارتی مباحثوں میں‌افغانستان کا ذکر نہ ہونا کس طر ف اشارہ

2001 کے بعد سے ہونے والے تقریباً تمام اتنخابات میں افغانستان امریکی صدارتی مباحثوں کا حصہ رہا ہے۔ الیکشن سے قبل امیدواروں کے مباحثے اس طرف اشارہ کرتے تھے کہ نئی آنے والی حکومت کے افغانستان بارے کیا عزائم ہیں۔ خصوصاً نائن الیون کے بعد جب امریکہ افغانستان میں گھس بیٹھا تو جنگی عزائم بھی کہیں نہ کہیں ان مباحثوں کا حصہ ہواکر تے تھے۔
افغانستان کےمعاملے پر انتخابی مباحثوں میں امیدوار کئی وعدے بھی کرتے تھے جن میں بعض اوقات حالات کے اعتبار سے تبدیلی بھی دیکھنے کو ملتی تھی۔
تاہم 2016 کے الیکشن سے افغانستان کے موضوع کی اہمیت کم ہوئی۔ اس الیکشن مہم میں ہیلری کلنٹن اس موضوع کو نظر انداز کرتی رہیں جبکہ ٹرمپ صرف جنگ کو تباہ کن غلطی قرار دیا۔ تاہم ان کی کوئی پالیسی سامنے نہ آئی۔
2020 کے الیکشن میں بھی افغانستان کا موضوع کم ہی زیر بحث آیا۔ اقتدار سنبھالنے کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ کی افغانستان سے انخلاء کی پالیسی جاری رکھتے ہوئے صرف ایک تبدیلی کی اور وہ تھی انخلاء کی تاریخ 30 اپریل 2021 سے 11 ستمبر 2021 تک لے کر آنا۔
تاہم طالبان کے فوری کنٹرول سنبھالنے کی پالیسی نے امریکہ کو مقررہ وقت سے پہلے 30 اگست کو ہی افغانستان سے نکلنا مناسب سمجھنا۔

مزید پڑھیں:‌کیا واقعی امریکہ میں امیگریشن آفیسرز پاکستانی صحافیوں سے عمران خان کا پوچھتے ہیں

اس کے بعد سے کم ہی افغانستان کا موضوع امریکہ میں زیر بحث رہا۔
اب 2024 کے انتخابات میں دونوں امیدواروں ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں امریکی صدارتی مباحثوں میں اس موضوع سے دور دور دکھائی دیئے۔
اگرچہ صرف امریکی صدارتی مباحثوں کی بنیاد پر یہ امریکی پالیسی کو نہیں جانچا جا سکتا۔ لیکن انتخابات سے قبل یہ صدارتی مباحثے کہیں نہ کہیں حکومت کے مستقبل کے پلان بے نقاب کرتی ہے۔
رواں ماہ ہونے انتخابات میں امریکی صدارتی مباحثوں میں افغانستان کا ذکر نہ ہونا اس طرف اشارہ ضرور ہے افغانستان اب امریکہ کے سیاسی ایجنڈے کا حصہ نہیں رہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں