اہم خبریںپاکستانجرم و سزا

امیر بالاج قتل کیس کے مرکزی ملزم طیفی بٹ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک

طیفی بٹ کو لاہور منتقل کیا جا رہا تھا جب قافلے پر مسلح افراد نے حملہ کیا تاکہ اسے چھڑایا جا سکے۔

پنجاب کے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) کے مطابق خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ، جو امیر بالاج ٹپو قتل کیس کا مرکزی ملزم تھا، پولیس حراست میں منتقلی کے دوران ہونے والے مقابلے میں مارا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق، طیفی بٹ کو لاہور منتقل کیا جا رہا تھا جب قافلے پر مسلح افراد نے حملہ کیا تاکہ اسے چھڑایا جا سکے۔ فائرنگ کے تبادلے میں طیفی بٹ اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا ۔

CCD کے ایک کانسٹیبل نور حسن اس واقعے میں زخمی ہوئے اور انہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ واقعہ کوٹ سبزل / سنجرپور بائی پاس کے قریب پیش آیا، جب ٹیم لاہور جا رہی تھی۔ اطلاعات کے مطابق، بٹ دبئی سے پاکستان واپس آیا تھا تاکہ کیس کا سامنا کر سکے — اور واپسی کے اگلے ہی دن یہ واقعہ پیش آیا۔

 امیر بالاج کون تھا؟

 

امیر بالاج ٹیپو لاہور کا معروف گڈز ٹرانسپورٹ کاروباری شخصیت تھا۔ وہ عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والا کا بیٹا تھا، جو 2010 میں لاہور ایئرپورٹ پر فائرنگ کے واقعے میں مارا گیا۔

بالاج کا خاندان کئی دہائیوں سے انڈرورلڈ دشمنیوں میں ملوث رہا ہے۔ ان کے دادا امیر الدین عرف بلا ٹرکاں والا بھی 1998 میں ایک گینگ جھگڑے میں ہلاک ہوئے۔

 قتل کا واقعہ (19 فروری 2024)

 

19 فروری 2024 کو لاہور کے علاقے چوہنگ میں شادی کی تقریب کے دوران بالاج پر حملہ کیا گیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں بالاج موقع پر ہی ہلاک ہوا جبکہ اس کے دو ساتھی زخمی ہوئے۔

بالاج کے ایک گارڈ نے جوابی فائرنگ کی جس میں مزمل حسین نامی حملہ آور ہلاک ہوا۔ پولیس نے چوہنگ تھانے میں مقدمہ درج کیا اور متعدد مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی شروع کی۔

 تفتیش اور طیفی بٹ سمیت دیگر اہم ملزمان

 

پولیس نے موبائل فون کالز اور لوکیشن ڈیٹا کے ذریعے قتل سے قبل اور بعد کی سرگرمیوں کا سراغ لگایا۔ ایک موبائل طیفی بٹ کے نصیر آباد والے گھر سے منسلک پایا گیا، دوسرا واقعہ کی جگہ سے۔

تفتیش کے مطابق، بالاج کے قریبی ساتھی احسن شاہ نے پچاس لاکھ روپے کے عوض بالاج کی نقل و حرکت کی معلومات سازشیوں کو دیں۔ قتل کے بعد طیفی بٹ اور خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ کو مفرور قرار دیا گیا۔

اگست 2024 میں احسن شاہ بھی ایک مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا جب مسلح افراد نے اسے چھڑانے کی کوشش کی۔ بعد ازاں، بالاج کا برادر نسبتی جاوید بٹ لاہور میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

 

مزید پڑھیں: ڈکی بھائی کی گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ، مشہور یوٹیوبر پر کیا الزامات ہیں؟

 

 عدالتی کارروائیاں اور تازہ تحقیقات

 

جنوری 2025 میں لاہور کی سیشن عدالت نے دو ملزمان ہارون اور سہیل محمود پر فرد جرم عائد کی۔ ستمبر 2025 میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (JIT) نے گوگی بٹ کو قتل کے منصوبہ سازوں میں مرکزی کردار قرار دیا۔

تحقیقاتی ٹیم نے ٹیفی اور گوگی دونوں کو ملوث قرار دیا، اور 35 سالہ خاندانی دشمنی کو اصل وجہ بتایا۔ طیفی بٹ کو دبئی سے واپسی پر گرفتار کر کے پاکستان لایا گیا تاکہ مقدمے کا سامنا کر سکے۔

 طیفی بٹ کی ہلاکت کے اثرات اور سوالات

 

طیفی بٹ کی موت کے بعد کیس کا مرکزی ملزم ختم ہو گیا، جس سے تفتیش کا رخ بدل سکتا ہے۔ اب تحقیقات کا فوکس گوگی بٹ اور دیگر ممکنہ ساتھیوں پر مرکوز ہوگا۔ عدالتوں میں زیرِ سماعت مقدمات متاثر ہو سکتے ہیں کیونکہ مرکزی گواہی دینے والا ملزم ہلاک ہو چکا ہے۔

واقعات کی ٹائم لائن (ایک نظر میں)

 

تاریخ

واقعہ

19 فروری 2024لاہور کے چونگ میں شادی کے موقع پر امیر بالاج ٹپو کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
20 فروری 2024طیفی بٹ ملک سے فرار — پولیس کے مطابق۔
اگست 2024احسن شاہ مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا۔
جنوری 2025دو ملزمان (ہارون، سہیل) پر فرد جرم عائد؛ ٹیفی اور گوگی مفرور۔
ستمبر 2025جے آئی ٹی نے گوگی بٹ کو قتل کا مرکزی منصوبہ ساز قرار دیا۔
اکتوبر 2025طیفی بٹ دبئی سے پاکستان واپس لایا گیا۔
11 اکتوبر 2025طیفی بٹ پولیس منتقلی کے دوران مبینہ مقابلے میں ہلاک۔

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button