علی امین گنڈا پور گرفتار

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی صوبے کے موجودہ وزیر اعلیٰ کو گرفتار کر لیا گیا۔ احتجاج کی غرض سے آئے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے کے پی ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کر لیا۔
علی امین گنڈا پور گزشتہ روز سے قافلے کی قیادت کر رہے تھے، تاہم آج اچانک اسلام آباد پہنچنے کے بعد وہ کے پی ہاؤس کیسے پہنچے اس پر ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ لیکن کارکنان کے بیچ سے نکل کرکے پی ہاؤس پہنچنا انکی غلطی جس کا خمیازہ انہیں گرفتاری کی صورت میں بھگتنا پڑا۔
یہ گرفتاری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سینکڑوں کارکنان ڈی چوک کی طرف رواں دواں ہیں اور لاہور میں بھی پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے۔
اس سے قبل گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے 25 اکتوبر تک راہداری ضمانت بھی حاصل کر رکھی تھی۔
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی احتجاج، پولیس کا صحافیوں پر ہاتھ صاف
تاہم تھانہ بارہ کہو میں درج مقدمے میں جس میں ان کے خلاف غیر قانونی اسلحہ اور شراب برآمدگی کی اطلاعات تھیں ان پر جوڈیشل مجسٹریٹ حسین زیدی نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے جس کے بعد رینجرز کے بڑی تعداد نے کے پی ہاؤس کا رخ کیا اور انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
صحافی عبید بھٹی نے لکھا کہ سندھ ہاوس میں زرداری اور اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے ضمیروں کی منڈی لگی تھی تو سندھ ہاوس کو وفاقی اکائی اور وہاں کسی قسم کی قانونی کاروائی کو وفاق پر حملہ کہا جاتا رہا، سندھ سے کمانڈوز بلا کر اس بردہ فروشی کی حفاظت کروائی گئی آج KPK ہاوس میں رینجرز سے وزیراعلی کو گرفتار کروایا گیا لیکن نہ وفاق پر حملہ نہ اکائی کو کوئی مسئلہ کیونکہ اسٹیبلشمنٹ پھر اسی گروہ کے ساتھ مل کر ملک کو آگ میں دھکیل رہی ہے۔