
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور گرفتار ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے کیونکہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ان کی حاضری سے استشنیٰ کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔
تھانہ سنگجانی اور آئی نائن میں درج دہشتگردی کے مقدمات میں عمران خان سمیت کئی اہم پی ٹی آئی رہنما نامزد ہیں۔ آج عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا تو علی امین گنڈا پور اور عامر مغل کے وکلاء کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کی گئیں۔
اس پر جج طاہر عباس سپرا نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے غصہ کا اظہار کیا اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ حاضری پوری کرنا ملزمان پر ہے یا عدالت پر؟ جس پر وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ یہ کام ملزمان پر ہے اور وہ آئندہ سماعت ضرور پیش ہونگے۔
وکلاء کی جانب سے عدالت کو ایک موقع اور دینے کی استدعا کی گئی جسے جج نے مسترد کرتے ہوئے الٹی میٹم دیا کہ اگلی تاریخ پر اگر ملزمان پیش نہ ہوئے تو وہ اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کردیں گے۔
مزید پڑھیں: عدالتی معاملات میں ایجنسیوںکی مداخلت پر بڑا فیصلہ
اس کے ساتھ جج طاہر عباس سپرا نے 8 جولائی سے کیس روزانہ کی بنیاد پر سننے کا عندیہ بھی دیا۔
اس موقع پر جج نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیس کے جلد چلتے رہنے میں انکا ہی فائدہ ہے، اگر اس میں کچھ نہ ہوا تو وہ بری ہوجائیں گے۔
عدالت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعہ عمران خان کی پیشی یقینی بنانے پر بھی تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 8 جولائی تک ملتوی کردی۔
سماعت میں علی نواز اعوان ، واثق قیوم عباسی اور عامرکیانی سمیت دیگر منحرف پی ٹی آئی رہنما بھی پیش ہوئے۔ یادر ہے کہ علی امین گنڈا پور گرفتار ہونے کئی بار بال بال بچ چکے ہیں کیونکہ ان پر 9 مئی سمیت دیگر کئی کیسز میں ملک بھر میںدرجنوں ایف آئی آر درج ہیں۔
One Comment