اہم خبریں

عالمی قانون کی حکمرانی کا بحران مزید گہرا: پاکستان کی 130ویں پوزیشن

ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی رپورٹ میں قانون کی حکمرانی پر عمل درآمد میں دنیا بھر میں غیر معمولی زوال کی تشویشناک نشاندہی

ورلڈ جسٹس پراجیکٹ (WJP) نے 2025 کا رول آف لا انڈیکس جاری کر دیا ہے، جس میں قانونی حکمرانی کے عالمی نظام میں بگڑتی ہوئی صورتحال کی سنگین تصویر سامنے آئی ہے، جبکہ پاکستان اپنی نچلی سطح کی پوزیشن کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

ورلڈ جسٹس پراجیکٹ WJP رول آف لا انڈیکس کو سمجھنا

 

WJP رول آف لا انڈیکس دنیا بھر میں قانون کی حکمرانی کے تجربے اور تصور کا آزاد، اعداد و شمار پر مبنی سب سے معتبر ذریعہ ہے۔ 2009 سے ہر سال شائع ہونے والا یہ انڈیکس 2025 میں 143 ممالک اور دائرہ اختیار کا احاطہ کرتا ہے، جو دنیا کی 95 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتا ہے۔

یہ انڈیکس ایک سخت طریقۂ کار اپناتا ہے جس میں 2 لاکھ 15 ہزار سے زائد گھریلو سروے اور 4,100 سے زیادہ ماہرین، وکلاء، اور قانون دانوں کی آراء شامل ہیں۔ اس جامع جائزے میں قانون کی حکمرانی کے آٹھ بنیادی عوامل کا احاطہ کیا گیا ہے:

  1. حکومتی اختیارات پر پابندیاں – کس حد تک حکومتی اہلکار قانون کے تابع ہیں
  2. بدعنوانی کا عدم وجود – رشوت ستانی اور حکومتی و عدالتی نظام میں غیر قانونی اثر و رسوخ سے آزادی
  3. شفاف حکومت – شفافیت، احتساب کے طریقۂ کار، اور پالیسی سازی میں عوامی شمولیت
  4. بنیادی حقوق – بین الاقوامی قانون کے تحت بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ
  5. امن و امان – جرائم پر قابو، تنازعات کا پرامن حل، اور مسلح تصادم سے تحفظ
  6. ریگولیٹری عمل درآمد – قوانین اور ضوابط کا مؤثر اور منصفانہ نفاذ
  7. دیوانی انصاف – انصاف تک رسائی، سستی لاگت، اور نظام کی مؤثریت
  8. فوجداری انصاف – منصفانہ اور مؤثر تحقیقات و عدالتی کارروائی

ممالک کو 0.00 سے 1.00 کے اسکیل پر درجہ دیا جاتا ہے، جہاں زیادہ اسکور قانون کی بہتر حکمرانی کو ظاہر کرتا ہے۔

عالمی نتائج: ایک تیزی سے بڑھتا بحران

 

2025 کا انڈیکس عالمی سطح پر سنگین رجحانات ظاہر کرتا ہے۔ مسلسل آٹھویں سال قانون کی حکمرانی کمزور ہوئی ہے، تاہم اس سال زوال کی رفتار غیر معمولی طور پر بڑھی ہے۔ 2025 میں 68 فیصد ممالک کے اسکور میں کمی دیکھی گئی، جو گزشتہ سال کے 57 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔

WJP کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر الیخاندرو پونسے نے کہا:

"گزشتہ چند برسوں میں قانون کی حکمرانی کے زوال کی رفتار کچھ کم ہو گئی تھی، لیکن اس سال صورتحال الٹ گئی ہے — زیادہ ممالک تنزلی کا شکار ہیں اور بہت کم بہتری دکھا رہے ہیں۔”

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترقی پذیر اور زوال پذیر ممالک کے درمیان فرق بڑھ رہا ہے۔ بہتری دکھانے والے ممالک کا اوسط اسکور صرف 0.52 فیصد بڑھا، جبکہ بگڑنے والے ممالک کا اوسط اسکور 1.07 فیصد کم ہوا — یعنی بہتری کی رفتار سے دو گنا زیادہ زوال۔

اہم عالمی چیلنجز میں عدلیہ کی خودمختاری میں کمی، شہری آزادیوں کا سکڑنا، اور جمہوریت کے لیے بڑھتے خطرات شامل ہیں۔ ماہرین اس رجحان کو "عالمی قانون کی حکمرانی کی کساد بازاری” قرار دے رہے ہیں۔

سرکردہ ممالک: شمالی یورپ کی برتری برقرار

نارڈک ممالک بدستور فہرست کے سرفہرست ہیں، جو مضبوط قانونی نظام اور مستحکم جمہوری اداروں کی عکاسی کرتے ہیں:

  1. ڈنمارک – سب سے بلند عالمی درجہ حاصل کیا
  2. ناروے – دوسرے نمبر پر برقرار
  3. فن لینڈ – تیسرے نمبر پر
  4. سویڈن – چوتھے نمبر پر
  5. نیوزی لینڈ – ٹاپ پانچ میں آخری

یہ ممالک آٹھوں عوامل میں عمدہ کارکردگی دکھاتے ہیں، خصوصاً حکومتی اختیارات پر پابندی، بدعنوانی سے پاک نظام، اور بنیادی حقوق کے تحفظ میں۔

اس کے برعکس، وینزویلا آخری نمبر پر ہے، جس کے بعد افغانستان، کمبوڈیا، ہیٹی، اور نکاراگوا آتے ہیں۔ ان ممالک کو بدعنوانی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اور ناکام عدالتی نظام جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

قانون کی حکمرانی میں پاکستان کی کارکردگی: ایک مسلسل چیلنج

 

پاکستان 2025 کے انڈیکس میں 143 ممالک میں سے 130ویں نمبر پر برقرار ہے، جو قانون کی حکمرانی کے نفاذ میں جاری مشکلات کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ درجہ پاکستان کو عالمی سطح پر نچلے طبقے میں اور جنوبی ایشیا میں چھ میں سے پانچویں نمبر پر رکھتا ہے۔

علاقائی صورتحال

جنوبی ایشیا میں نمایاں فرق سامنے آئے:

  • نیپال – عالمی سطح پر 72واں (خطے میں سب سے آگے، اسکور 0.52)
  • سری لنکا – 74واں
  • بھارت – 86واں
  • بنگلہ دیش – 125واں (کم درجہ کے باوجود بہتری ظاہر کی)
  • پاکستان – 130واں
  • افغانستان – 142واں (دنیا میں دوسرا کم ترین)

پاکستان کی جمودی پوزیشن گورننس، عدالتی آزادی، اور قانون کے نفاذ میں ساختیاتی کمزوریوں کو ظاہر کرتی ہے۔ اگرچہ ملک مزید نیچے نہیں گرا، مگر اس نے بنیادی اصلاحات میں کوئی نمایاں پیش رفت بھی نہیں کی۔

خاص تشویش کے شعبے

2024 کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان درج ذیل شعبوں میں کمزور رہا:

  • امن و امان – 140 واں (دنیا میں تیسرے نمبر پر بدترین)
  • دیوانی انصاف – 128 واں (رسائی اور مؤثریت میں سنگین مسائل)
  • ریگولیٹری نفاذ – 127 واں (قوانین پر عملدرآمد کی کمزوری)
  • بنیادی حقوق – 125 واں (انسانی حقوق کے ناکافی تحفظ کا مظہر)
  • بدعنوانی کا عدم وجود – 124 واں (وسیع پیمانے پر بدعنوانی کے مسائل)

پاکستان نے فوجداری انصاف اور حکومتی اختیارات پر پابندی میں نسبتاً بہتر کارکردگی دکھائی، تاہم یہ اب بھی عالمی معیار سے بہت پیچھے ہے۔

نتائج اور آئندہ کا لائحہ عمل

2025 کا انڈیکس دنیا بھر میں قانونی اداروں کی کمزوری کے بارے میں ایک سخت انتباہ ہے۔ قانون کی حکمرانی میں یہ گراوٹ اقتصادی ترقی، انسانی حقوق کے تحفظ، اور جمہوری استحکام کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔

پاکستانکے لیے اس کی مسلسل کم رینکنگ عدالتی آزادی، بدعنوانی کے خاتمے، سیکیورٹی سیکٹر کی اصلاحات، اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اور جامع اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ پائیدار ترقی اور شہری فلاح کے لیے قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے۔

WJP کے مطابق، اگرچہ عالمی رجحانات تشویشناک ہیں، مگر ناقابلِ واپسی نہیں۔ وہ ممالک جنہوں نے عدالتی اصلاحات، انسدادِ بدعنوانی اقدامات، اور شہری آزادیوں کے تحفظ کو ترجیح دی ہے، وہاں بہتری ممکن ثابت ہوئی ہے — حتیٰ کہ مشکل حالات میں بھی۔

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button