پاکستان تحریک انصاف کے وکیل رہنما ابوذر سلمان نیازی کا کہنا ہے کہ ہمیں انفارم کیا گیا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس / القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت کل نہیں ہوگی جسکا مطلب ہے کہ فیصلہ نہیں سنایا جائےگا۔
ابوذر سلمان نیازی نے مزید کہا کہ یہ پہلے ہی میڈیا نے پیش گوئی کر دی تھی۔ یہ انصاف کے نظام کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ عدالتی عمل میں مداخلت کی کلاسک مثال ہے۔ عدالتیں تابع فرمان بن چکی ہیں، خواہشات اور احکامات پر عمل کر رہی ہیں۔
یاد رہے کہ 18 دسمبر کو کئی گھنٹوں کی سماعت کے بعد رات گئے فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا جس میں عدالت نے 23 دسمبر کو فیصلہ سنانے کا کہا تھا۔
پی ٹی آئی نے اس وقت یہ الزام عائد کیا تھا کہ 24 دسمبر سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چھٹیاں ہورہی ہیں اور اس لئے 23 کو فیصلہ سنایا جائے گا تا کہ نظر ثانی اپیل جلد دائر نہ کی جاسکے۔
تاہم اچانک صحافی محمد مالک سامنے آئےاور انہوں نے آگاہ کیا کہ انکی معلومات کے مطابق 190 ملین پاؤنڈ/ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ سوموار 23 دسمبر کو نہیں سنایا جائے گا۔
محمد مالک کی خبر کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے قریبی سمجھے جانے والے صحافی منیب فاروق نے بھی دعویٰ کیا کہ 23 دسمبر کو فیصلہ نہیں سنایا جائےگا۔
ان دعوؤں کے بعد سوالات اٹھنے لگے کے کیا فیصلہ جج صاحب لکھ رہے ہیں یا کوئی اور؟
مزید پڑھیں:کیا عمران خان سے متعلق 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سوموار کو نہیں آئے گا؟
آج باقاعدہ طور پر جب پی ٹی آئی وکلاء کو اس حوالے سے آگاہ کیا گیا تو ان سوالات کی وقعت میں مزید اضافہ ہو گیا جن خدشات کا اظہار ابوذر سلمان نیازی نے بھی اپنے بیان میں کیا۔
فیصلہ نہ سنائے جانے پر صحافی احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ محمد مالک نے پہلے ہی خبر دے دی تھی، بنانا بلکہ ہندوانہ ریپبلک اور کینگرو کورٹس۔
رہنما جی ڈی اے سائرہ بانو بولیں کہ جب فیصلے کے ساتھ “محفوظ “لگے تبھی سمجھ جائیں کہ وہ غیر محفوظ ہے۔
صحافی ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ آج دن تقریبا ڈیڑھ بجے پی ٹی آئی وکلا کو احتساب عدالت کے عدالتی عملے نے بتایا کل دس بجے اڈیالہ جیل فیصلہ سنایا جائے گا ۔ پھر اڑھائی گھنٹے بعد پانچ بجے بتایا گیا کل فیصلہ نہیں سنایا جائے گا۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے یہ بات کل سے چل رہی تھی فیصلہ پیر کو نہیں سنایا جائے گا عدالت سے سب سے آخری میں نکلی ہے۔