پنجاب-کالج-واقعہ

لاہور میں‌ خواتین طالبات کے ساتھ تین افسوسناک واقعات

لاہور شہر اب خواتین طالبات کیلئے محفوظ نہیں رہا اور اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک ہی دن میں لاہور شہر میں خواتین طالبات سے جڑی تین خبریں سامنے آئیں ہیں لیکن خاتون وزیر اعلیٰ کے ہوتے یہاں خاموشی سی چھائی ہے۔
صحافی عمر دراز گوندل نے ان تین واقعات کو نقل کرتے ہوئے لکھا کہ پنجاب کالج کا کیمپس 10 گلبرگ جہاں کالج کے گارڈ نے زیرتعلیم طالبہ کا مبینہ ریپ کیا ، میڈیا سمیت کوئی پنجاب کالج کا نام چلانے کو تیار نہیں۔
کالج انتظامیہ نے معاملہ دبایا الٹا اسٹوڈنٹس کو احتجاج کرنے پر ڈرایا جارہا لیکن کالج کی طالبات نے آج بھرپور احتجاج کیا ہے ۔ پولیس نے ملزم گرفتار کیا ہے تاحال وہ بھی نجی کالج کہہ رہے ساتھ میں ملزم کی تفصیلات نہیں دی جارہیں۔
عمر دراز گوندل نے سوال اٹھایا کہ اگر بااثر پنجاب کالج نہ ہوتا تو انتظامیہ پولیس اور میڈیا کا یہی رویہ ہوتا ؟ اب تک کالج کے اندر کی فوٹیج اور سی سی ٹی وی تک چل چکی ہوتی ادارے کا نام پر مریم نواز جائیں پنجاب کالج اور ادارہ سیل کروائیں ساتھ میں بتائیں ابھی تک ایف آئی أر کیوں نہیں ہوسکی ؟

مزید پڑھیں:امیر زادوں کا شوق محنت کش کی جان لے گیا

دوسری خبر جیل روڈ پر واقع لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی ہے جہاں مرد عملے پر مسلسل خواتین اسٹوڈنٹس کا ہراساں کرنے کا الزام ہے ۔ طالبات نے آج احتجاج کیا ہے اور نعرے بازی بھی۔ عمردراز گوندل کا کہنا تھا کہ یہ سرکاری ادارہ ہے یہاں ہی پنجاب حکومت کچھ کرلے یا عورت کارڈ صرف پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلی تک ہی چلانا ہوتا ہے ؟
عمر دراز گوندل کے مطابق تیسری خبر پنجاب یونیورسٹی سے ہے جہاں رات ہاسٹل میں طالبہ نے مبینہ خودکشی کی ہے ۔ بتایا جا رہا لڑکی کسی کی طرف سے بلیک میلنگ کا شکار تھی اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا ہے۔ یہ لاہور شہر کا حال ہے جہاں تاریخ کی پہلی “ خاتون وزیراعلی “ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں