Businessٹرینڈنگ

اے آئی اور بزنس ؛  پاکستان میں مصنوعی ذہانت پر مبنی سٹارٹ اپ کیلئے مواقع اور چیلنجز

 2025 میں بزنس کی دنیا میں کاروباری کمپنیاں اب جدت لانے، مقابل کمپنیوں کو زیر کرنے اور اپنے کسٹمرز کو بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے مصنوعی ذہانت پر انحصار کر رہی ہیں۔

ایسے کاروبار جو کہ مصنوعی ذہانت کو سمجھنے اور اپنانے میں سستی دکھا رہے ہیں، ماہرین ان کے ختم ہونے کی ڈیڈ لائن دینے لگ گئے ہیں۔ یہ ڈیڈ لائن سالوں نہیں چند ماہ سے ایک ڈیڑھ سال تک کی ہے۔

ایسے کاروبار جو اے آئی اور بزنس کے حسین امتراج کو سمجھ چکے ہیں وہ اب روز مرہ کی کاروباری سرگرمیاں آٹومیٹ کر چکے ہیں۔ یعنی کہ اب ان کی دکان یا آفس بند بھی ہو، کاروبار چلتا رہےگا۔

ایسے افراد اگر خود آفس میں موجود بھی نہیں تب بھی اے آئی آٹومیشن سے بزنس چل رہا ہے یا یوں کہہ لیں دوڑ رہا ہے۔

آئیے بین الاقوامی سطح پر جدید ریسرچ اور بزنس کے عالمی فورمز کی رہنمائی کی مدد سے یہ جاننے کے کوشش کرتے ہیں کہ کاروبار میں اے آئی کا استعمال کیسے کیا جائے۔ اس کے علاوہ یہ جاننے کی بھی کوشش کریں گے کہ پاکستان میں رہتے ہوئے اے آئی سٹارٹ اپ کیسے شروع کئے اور چلائے جا سکتے ہیں۔

اے آئی اور بزنس; کاروبار میں مصنوعی ذہانت کے ذمہ دارانہ استعمال کا فریم ورک:

حقیقت پسندانہ تجزیے کے ساتھ شروع کیا جائے تو مصنوعی ذہانت اسی وقت ہی آپکے کاروبار کو کامیاب بنا سکتی ہے جب کاروبار درست بنیادوں پر کھڑا ہو۔

یاد رکھیں کہ اے آئی اور بزنس کا درست جوڑ اس وقت بنے گا جب آپ اپنے کاروبار سے متعلق درست ڈیٹا پر اے آئی کی ٹریننگ (تربیت ) کریں گے۔

فوربز، آئی بی ایم اور میکنزی اینڈ کمپنی جیسے بڑے ادارے تحقیق کے بعد اس بات پر متفق دکھائی دیتے ہیں کہ بزنس میں اے آئی کو ایک ہی بار میں شامل کرنا، حقیقت پسندانہ عمل نہیں ہے۔

اس کے برعکس، اے آئی کو بزنس میں مرحلہ وار شامل کرنا اور ہر مرحلے پر ریٹرن آن انویسٹمنٹ (ROI) کی پیمائش کرتے رہنا حقیقت پسندانہ عمل ہے۔

بڑے بزنس فورمز کی ریسرچ کو گھنگالنے کے بعد ایسے 6 مرحلے سامنے آتے ہیں جو بزنس میں اے آئی کی شمولیت کا روڈ میپ بناتے ہیں۔

 بزنس اے آئی کے موافق ہونے کا اندازہ:

سب سے پہلے اس چیز کا اچھے سے اندازہ کرنا ہے کہ آپ بزنس اے آئی کیلئے تیار ہے۔ یعنی کہ آپ کے پاس درست ڈیٹا، درسٹ ٹیکنالوجی اور قابل عملہ  موجود ہے جو ان تبدیلیوں کو اپلائی کر سکے۔

گول اور اسٹرٹیجی بنانا:

آپ اے آئی سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہیں گے اور اس کیلئے کن وسائل (ٹولز، ، بجٹ، ٹیم ) وغیرہ کی ضرورت ہو گی ۔

پائلٹ پراجیکٹ کیلئے شعبہ منتخب کریں:

ایک ساتھ پورے بزنس پر اے آئی نافذ کرنے سے قبل اسے امتحانی سطح پر کسی ایک شعبہ میں اپلائی کریں۔ یہ ایسا شعبہ ہو جس میں رسک کم لیکن اثر فوری نظر آئے۔

مثال کے طور پر تمام مصنوعات کے سٹاک کا حساب کتاب رکھنے کی بجائے ایک پراڈکٹ کے سٹاک کی ذمہ داری اے آئی پر منتقل کریں ۔

اے آئی ماڈل بنانا اور ٹیسٹ کرنا:

اپنی ضروریات کے پیش نظر اے آئی ماڈل بنائیں اور ٹیسٹ کریں ۔ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ تکینکی اعتبار اور بزنس کے لحاظ سے کیا نتائج برآمد ہور ہے ہیں۔

کامیاب پائلٹ پراجیکٹ کو دیگر شعبوں پر نافذ کرنا:

آگر آزمائشی منصوبہ یا پائلٹ پراجیکٹ کامیاب ہو جائے تو اسے دیگر شعبوں پر پھیلائیں اور عملےکو بھی ٹرین کریں۔ کوشش کریں کہ ہر ملازم کو اے آئی کی تربیت دیں تا کہ کم ملازم زیادہ کام سر انجام دے سکیں۔

مسلسل بہتری کیلئے کام کریں:

بزنس کو ایک بار اے آئی میں لگا کر چھوڑ دینا اور بہتر نتائج کی امید رکھنا غلط طریقہ کار ہے۔ یاد رکھیں کہ اے آئی میں روزانہ کی بنیاد پر تبدیلیاں رونما ہور ہی ہیں۔

اس لئے ہفتہ وار، ماہانہ اور سہ ماہی اور ششماہی سے لیکر سالانہ بہتری کیلئے کام کریں۔ اپنے ملازمین یا ٹیم کو بھی اپ ڈیٹ رکھیں تا کہ آپ اپنے بزنس گول حاصل کر سکیں۔

مزید پڑھیں: اے آئی ماہر نفسیات

اے آئی سے مارکیٹنگ اور کسٹمر سروس میں انقلاب:

یوں تو مصنوعی ذہانت نے ہر بزنس اور سروس میں انقلاب برپا کیا ہے لیکن ہم دو سروسز مارکیٹنگ اور کسٹمر سروس کی مثال سے اس انقلاب کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

اے آئی اور مارکیٹنگ:

مصنوعی ذہانت نے دنیا کے جس بزنس پر سب سے زیادہ اثر چھوڑا ہے، وہ مارکیٹنگ کا بزنس ہے۔

مارکیٹنگ میں اب اے آئی صرف نئی ای میلز لکھنے اور انہیں آگے بھیجنے کا کام خودکار طریقے سے کرنے تک محدود نہیں۔

کانٹینٹ پرسنلائزیشن:

اے آئی کی مدد سے اب مارکیٹرز کانٹینٹ پرسنلائزیشن کی طرف بڑھ رہے چکے ہیں۔

مارکیٹرز اب جنریٹو اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے کانٹینٹ کو صارف کی دلچسپی کے عین مطابق ڈھال دیتے ہیں۔ ایسا کرنے سے  صارف ایڈ دیکھنے سے جلد خریدار بننے کا سفر طے کر لیتا ہے۔

جنریٹو اے آئی کی مدد سے کمپنیاں ایک ہی اشتہار کے کئی ورژن تیار کر لیتی ہیں۔ یہ اشتہار مختلف زبانوں اور صارفین کی دلچسپی کے مطابق ڈھل کر کنورژن ریٹ کو بڑھاتے ہیں۔

اشتہار کے مواد کی خود کار تیاری:

مارکیٹنگ کی ٹیم ہفتوں لگا کر اشتہارات اور کیمپین کیلئے مواد کی تشکیل کرتی تھی۔ اب صرف ایک پرامٹ پر آپ ایک ہی مارکیٹنگ کیمپین کے کئی ورژن دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اپنی پسندیدہ کمپین کیلئے ویڈیو، ایڈ، ایڈ کاپی وغیرہ بنوا سکتے ہیں۔

اے ائی اور کسٹمر سروس:

کسٹمر سروس کی دنیا میں اے آئی نے ہنگامہ خیز تبدیلی کر دی ہے اور اب بزنس اے آئی کی مدد سے کسٹمر کے تجربے کو بہترین بنا کر اپنی سیلز میں اضافہ کر رہے ہیں۔

اے آئی چیٹ بوٹ 24 گھنٹے ، ہمہ وقت دستیاب ہوتے ہیں۔ یہ کسٹمر کی معمول کے مسائل کو حل کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ یوں جن اوقات میں بزنس سے منسلک افراد چھٹی پر ہوتے ہیں، اے آئی ان کی کسٹمر سروس کی ڈیوٹی سر انجام دے رہا ہوتا ہے۔

جیسے اب انسان اے آئی کو اپنے سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کیلئے استعمال کرتے ہیں، اے آئی چیٹ بوٹس فوریطور پر کسٹمرز کے مسائل حل کر کے بزنس کی سروس پر اعتماد بحال کرتے ہیںَ

ایسی کمپنیاں جو اپنا بزنس بین الاقوامی سطح پر چلاتی ہیں ان کیلئے ایک بڑا مسئلہ زبان کا بھی ہوتا ہے۔ اگر کمپنیوں کو ہر زبان کیلئے الگ سے ایجنٹ رکھنا پڑ جائے تو سینکڑوں ملازمین بھرتی کرنے پڑیں۔

لیکن اے آئی کی مدد سے دنیا کی 100 سے زائد زبانوں کا ترجمہ ممکن ہے۔ یوں ایک اے آئی ایجنٹ آپ کے درجنوں ملازمین کا کام کرے گا۔

پاکستان میں اے آئی پر مبنی سٹارٹ اپ؛ مواقع اور چیلنجز:

پاکستانی میں حکومتی سطح پر اے آئی کو بہتر طریقے سے استعمال نہیں کیا جارہا لیکن عوامی سطح پر اس کا بہترین استعمال جاری ہے۔

پاکستان میں صحت، فن ٹیک، زراعت ،لاجسٹکس، کسٹمر سروس ، تعلیم سمیت دیگر شعبہ جات میں اے آئی سٹارپ اپ دیکھے گئے ہیں۔

پھر Farmdar جیسا زرعی اے آئی سٹارٹ اپ ہو یا Metric جیسا فن ٹیک سٹارٹ اپ، LetsUpDoc جیسا  صحت کے شعبے کا سٹارٹ اپ ہو یا Enablers جیسا تعلیمی شعبے کا سٹارٹ اپ، سبھی پاکستان میں اے آئی سٹارٹ اپ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

پاکستان میں اے ائی اور بزنس: چیلنجز اور مواقع:

پاکستان میں اے آئی سٹارٹ اپس کو درپیش مسائل میں مطلوبہ ٹیلنٹ نہ ہونا، ملکی سطح پر اے آئی کی ریگولیشن کے حوالے سے ابہام ہونا، اے آئی انفراسٹرکچر نہ ہونا اور اے آئی سٹارٹ اپس کیلئے فنڈنگ کے ذرائع نہ ہونا بڑے مسائل ہیں۔

لیکن جہاں یہ مسائل ہیں وہیں کہیں مواقع بھی ہیں۔ پاکستان میں پبلک پرائیورٹ پارٹنرشپ کے ساتھ سی پیک جیسے منصوبوں میں عالمی سطح کی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

اسی طرح صحت اور ماحولیات جیسے شعبوں میں بین الاقوامی فنڈنگ کا حصول اب بہت اسان ہوگیا ہے۔

اختتامیہ :

کاروباری بصیرت آج کے دور میں بھی ویسی ہی کارآمد ہے جیسے پہلے تھی۔ تاہم اے آئی کی مدد سے اب آپکو  ایسے ٹولز دستیاب ہی جن کی مدد سے آپ اپنی کاروباری بصیرت کو عملی جامہ پہنچا سکتے ہیں۔

اگر آپ ان ٹولز کو آزمانے سے ہچکچا رہے ہیں یا دیر کر رہے ہیں تو آپ مارکیٹ میں پیھچے رہ رہے ہیں۔

آپ مستقبل کی فکر کئے بغیر اگر اپنے بزنس کے شعبہ میں اے آئی میں انویسٹمنٹ کرتے ہیں تو بین الاقوامی بزنس فورمز اور اداروں کی نظر میں آپ مستقبل میں بزنس کی کامیابی کا سامان پیدا کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button