چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں ایک ماہ چند دن باقی ہیں لیکن اب تک نئے چیف جسٹس منصور علی شاہ کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا ہے۔
اتوار کے روز حکومت جو آئینی ترمیم کرنے جارہی تھی اس میں بھی یہ گمان کیا جارہا تھا کہ ایسا قاضی فائز عیسیٰ کو عہدے پر برقرار رکھنے کیلئے کیا جارہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے تو اس حوالے سے باقاعدہ الزام بھی لگایا کہ ان ترامیم کا مقصد جسٹس منصور علی شاہ کی تقرری کی راہ میں رخنہ ڈالنا ہے۔
قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس تقرری کا نوٹیفکیشن تو تین ماہ پہلےہی جاری ہو گیا تھا لیکن منصور علی شاہ کی تقرری پر ابھی تک ابہام ہے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا تھا کہ کیا منصور علی شاہ پاکستان کے اگلے چیف جسٹس ہوں گے یا نہیں؟
اس حوالے سے اب پیپلز پارٹی اور ن لیگ بھی مان گئی ہے اور اب معلوم یہ ہوتا ہے کہ واقعتاً جسٹس مںصور کی تقرری کا وقت آن پہنچا ہے۔
اس حوالے سے وسیم بادامی کے شو میں شریک بلاول بھٹو زردار ی سے جب سوال ہو اکہ کیا انہیں اس بات میں کوئی شک تو نہیں ہے کہ 26 اکتوبر کو منصور علی شاہ چیف جسٹس ہوں گے؟
اس حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی شک نہیں ہے کہ اگلے چیف جسٹس منصورشاہ ہوں گے۔
مزید پڑھیں:قاضی فائز عیسیٰکے خلاف 1-2 سے فیصلہ آگیا
اس پر اینکر نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ تقریب حلف برداری میں جائیں گے؟ تو بلاول کا کہنا تھا کہ وہ نہ تو کوئی عہدہ رکھتے ہیں نہ ہی وزیر ہیں۔ البتہ وہ اپنے والد کو کمپنی دینے کیلئے تقریب میں شرکت کر سکتے ہیں۔
بعدازاں وسیم بادامی نے اپنے شو میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کو بھی شامل کیا اور ان سے پوچھا کہ بلاول کہہ رہے ہیں کہ انہیں کوئی شک نہیں ہے کہ اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ ہونگے تو کیاوہ ٹھیک کہہ رہے ہیں؟
اس پر عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ بالکل ٹھیک کہا ہے ۔ اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وہ بلاول کی بات کی تردید نہیں کرتے۔یوں جسٹس منصور کے حق میں حکومتی شہادت بھی آگئی ہے۔