
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ن لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ سناتے ہوئے این اے 262 ون کی نشت کو خالی قرار دے دیا۔ یوں عادل خان بازئی ڈی سیٹ ہو گئے۔
عادل خان بازئی 8 فروری 2024 کے الیکشن میں آزاد حیثیت سے کوئٹہ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ انہیں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل تھی۔ انہیں بھی باقی پی ٹی آئی اراکین کی طرح سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونا تھا۔ تاہم الیکشن کمیشن نے جب فہرست جاری کی تو انہیں بطور ن لیگ رکن شو کیا گیا۔
نجی نیوز چینل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ عادل خان بازئی نے 18 فروری 2024 کو ن لیگ میں شمولیت اور بعدازاں 20 فروری کو سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا حلف نامہ جمع کرایا تھا۔
عادل خان بازئی اس سے انکاری رہے ہیں کہ انہوں نے ن لیگ میں شمولیت اختیار نہیں کی۔ وہ خود کو پی ٹی آئی کا رکن مانتےہیں اور اس کر برملا اظہار بھی کرتے ہیں۔
عادل بازئی نے آئینی ترامیم کیلئے بھی ووٹ نہیں کیا تھا اور اس دوران انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے پلازہ کو انتقامی طورپر مسمار کر دیا جبکہ ان کے گھر کو مسمار کرنے کیلئے بھی مشینری بھجوائی گئی۔
مزید پڑھیں:گھر گرانے کیلئے کرین پہنچ گئی، عادل بازئی کی پی ٹی آئی کارکنوں سے اپیل
عادل خان بازئی نے ڈی سیٹ ہونے کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا اصولوں پر سیاست کرنے پر اور عمران خان پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کرنے پر انہیں ڈی سیٹ کیا گیا۔ انشاء اللہ جیت حق اور سچ کی ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ میرے نظر میں یہ نشست عمران خان پر قربان کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
پی ٹی آئی نے ان کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ پی ٹی آئی رہنما شاہد خٹک نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ لہو میں بھیگے تمام موسم گواہی دیں گے کہ تم کھڑے تھے ۔عادل بازئی اپ کی قربانی سُنہرے الفاظ میں یاد رکھے جائے گی۔
صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ باوفا اور باکردار لوگ دیکھیں۔ عادل بازئی نے بلوچستان کی سرزمین کا سر فخر سے بلند کیا۔ ملک عادل خان بازئی نے اپنی ایم این اے شپ قربان کردی، اپنا کاروبار، جائیداد، گھر سب کچھ مسمار کروا لیا لیکن عمران خان اور قوم سے بے وفائی نہیں کی۔ قوم آپ کی بہادری، آپ کی شجاعت کو سلام پیش کرتی ہے اور آپ کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھے گی